سرینگر//جموں کشمیر میں عوامی اتحاد پارٹی کے صدر اور ایک سرکردہ ممبر اسمبلی ،انجینئر رشید،نے کشمیر میں تعینات فوج پر یوپی کے حالات سے شہہ پاکر فرقہ پرست ذہنیت اپنانے کا الزام لگایا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلیٰ بنتے ہی جس طرح یوپی میں اقلیتوں کے کاروبار کو بند کرنا شروع کیا گیا ہے جموں کشمیر میں تعینات فوج نے اس کا اثر لینے کی علامات دکھانا شروع کی ہیں۔انجینئر رشید شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع میں فوجی جوانوں کے ایک ڈرائیور اور دیگر کئی لوگوں کی مارپیٹ کئے جانے کے واقعہ پر ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔
ایک بیان میں انہوں نے فوج کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس نے عوام کے تئیں اپنا وطیرہ نہ بدلا تو پھر اسے عوامی مزاحمت کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا چاہیئے۔انہوں نے مزید کہا ہے ” سرکاری دہشت گردی کے ستائے ہوئے کشمیری عوام کا پیمانہ صبر،سرکاری فورسز کی کوئی معتبر اور شفاف جوابدہی نہ ہونے کی وجہ سے، ویسے ہی لبریز ہونے کو آیا ہے لہٰذا یہ فوج کے اپنے مفاد میں ہوگا کہ وہ عوام کو نا حق مشتعل نہ کرے“۔انجینئر رشید نے مزید کہا ہے کہ فوج کو یہ بات جان لینی چاہیئے کہ جموں کشمیر کا مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور کشمیریوں کو بندوق کی نوک پر ہانکا نہیں جاسکتا ہے اور نہ ہی سرکاری فورسز خود کو کشمیریوں کو گولیوں اور پیلٹوں سے چھلنی کرنے کے لئے آزاد سمجھ لیں۔
عوامی اتحاد پارٹی کے صدر نے اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ”چونکہ آدتیہ ناتھ کی نجی فوج نے جس طرح یوپی میں اقلیتوں کے کاروبار پر بلڈوزر چلانا شروع کیا ہے اور جس طرح انکی دکانیں بند کی جانے لگی ہیں ایسا لگتا ہے کہ کشمیر میں تعینات فوج اس سے شہہ پاکر کشمیریوں کی تذلیل کرنے،ان پر تشدد کرنے اور انہیں مار ڈالنے کو اپنا مذہبی فریضہ سمجھنے لگی ہے“۔انہوں نے کہا ہے” جہاں نئی دلی کشمیریوں پر مسئلہ کشمیر کو مذہبی رنگ دینے کا الزام لگاتی ہے اور کشمیر میں نام نہاد بنیاد پرستی پھیلائے جانے پر شور مچایا جارہا ہے وہیں اسے یہ بات تسلیم کرنی چاہیئے کہ اسکی فوج اور دیگر سرکاری فورسز کشمیریوں سے محض اسلئے نفرت کرتی ہیں کہ وہ مسلمان ہیں“۔