عسکریت پسندوں کے جنازے میں جذباتی مناظر

پلوامہ//جنوبی کشمیر کے پدگامپورہ پلوامہ میں سنیچر کو سرکاری فورسز کے ساتھ ہوئی ایک تصادم آرائی میں مارے گئے حزب المجاہدین کے دو معروف جنگجووں کی نماز جنازہ میں کل اتوار کو لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر شامل ہوا۔اس دوران پلوامہ میں تعزیتی ہڑتال رہی جبکہ احتجاجی مظاہروں کے دوران رکاری فورسز کے ہاتھوں درجنوں افراد زخمی ہوگئے جن میں سے کئی ایک کو علاج کے لئے سرینگر منتقل کرنا پڑا ہے۔

رئیس کاژرو نامی معروف جنگجو کو ایک اور ساتھی سمیت سنیچر کو اسوقت پدگامپورہ میں اسوقت جاں بحق کیا گیا تھا ۔ چنانچہ دونوں جنگجوئوں کو پیر کی صبح دفن کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کچھ ہی دیر بعد بیلو گائوں میں سینکڑوں افراد نے یہاں قائم سی آر پی ایف کیمپ کا رخ کیا اور اس پر چاروں اطراف سے زبر دست پتھرائو کیا، جس کے جواب میں فورسز نے زبر دست شلنگ اور پیلٹ کا استعمال کیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ جھڑپیں دیر شب تک جاری رہیں اور جھڑپوں میں کم ازکم 5 افراد زخمی ہوئے ۔رات بھر جاری رہنے والے احتجاج میں سوموارکی صبح سے ہی شدت آئی۔ کئی دیہات سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ دونوں جنگجووں کے آبائی گاوں ،بیلو اور نازنین پورہ ،پہنچے اور آزادی کے حق میں زبردست احتجاجی مظاہرے کرنے لگے۔

بیلو میں ایک طرف ہزاروں لوگ جنازہ گاہ میں مظاہرے کر رہے تھے جبکہ دوسری جانب سینکڑوں نوجوانوں اور فورسز کے مابین جھڑپیں جاری تھیں۔بیلو میںلوگوں کی اتنی بڑی تعداد جمع تھی کہ جنگجو شہباز شفیع کا جنازہ 4 بار پڑھایا گیا۔ بعد میں 11بجے ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں انہیں دفن کیا گیا۔ البتہ اس کے کچھ ہی دیر بعد نوجوانوں نے ایک بار پھر فورسز پر پتھرائوکیا جس کے جواب میں فورسز نے زبردست شلنگ اور پیلٹ کا استعمال کیا۔قریباً تین بجے تک جاری جھڑپوں میں کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے ۔ جن میں بیشتر کو پیلٹ لگے تھے جبکہ ایک کے سر میں ٹیر گیس شل لگا تھا۔ زخمیوں میں سے 12کو ضلع اسپتال پہنچایا گیا جہاں سے 2کو سرینگر منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق زخمیوں میں سے ایک کے سر میں ٹیر گیس شیل اور آنکھ میں پیلٹ لگے تھے جبکہ دوسرے کی آنکھ میں پیلٹ سے گہرا زخم آیا ہے اور انہیں فوراً سرینگر منتقل کرنا پڑا۔ اس طرح بیلو میں کم از کم 25 افراد زخمی ہوئے۔

ادھر نازنین پورہ میں بھی شب بھر جاری رہنے کے بعد احتجاجی مظاہروں میں شدت آئی اور شوپیان و پلوامہ کئی دیہات سے ہزاروں لوگ یہاں جمع ہوئے۔ جاں بحق ہوئے جنگجو فاروق حرا کا ہزاروں لوگوں نے کم سے کم تین بار جنازہ پڑھا اور بعد میں قریب ساڑے دس بجے انہیں پُر نم آنکھوں سے سپرد خاک کیا کیا۔ ادھر پلوامہ میں مورن چوک میں بھی جھڑپیں ہوئیں ۔ نوجوانوں نے فورسز پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں فورسز نے شلنگ کی۔

قصبہ پلوامہ میں صبح سے ہی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی جنگجوں کی ہلاکتوں کے خلاف پلوامہ ضلع بھر میں مکمل ہڑتال رہی۔ کاکہ پورہ، پانپور، راجپورہ، شاہورہ ،اونتی پورہ میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔ کاروباری ادارے اور بیشتر سرکاری و غیر سرکار ی دفاتر بند رہے جبکہ ٹریفک بھی معطل رہا۔شاہد ٹاک کے مطابق شوپیان میں بھی ہڑتال رہی ۔ تاہم یہاں اکا دکا دکانات کھلے رہے اور قلیل نجی ٹرانسپورٹ بھی چلتا رہا۔

ادھر ترال میں بھی مکمل تعزیتی ہڑتال کی وجہ سے معمولات کی زندگی بری طرح مفلوج ہو گر رہ گئی ، جس کے دوران فوسز اور نوجوانوں کے درمیان پتھرائو کے واقعات بھی پیش آئے۔ سوموار کے صبح قصبہ ترال میں بازار کھلنے کے فوراً بعد نوجوانوں کی ایک ٹولی بازار میں نمودار ہو ئی اور انہوں نے سڑکوں پر چل رہی گاڑیوں ،تعلیمی اور دیگر قسم کے کارباری ادروں پر شدید پتھرائو کیا جس کے ساتھ ہی قصبے میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو ااور تاجروں نے اپنی دکانوں کے شٹر گرائے۔نوجوانوں نے بس اسٹینڈ میں کھڑی گاڑیوں پر بھی شدید پتھرائو کیا جس کے دوران فوڈ اینڈ سپلائزکی ایک ٹرک کے علاوہ نصف درجن کے قریب نجی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا ۔مشتعل نوجوانوں نے قصبے میں قائم کئی تعلیمی اداروں کو بھی بند کروایا ۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور سی آر پی ایف کی ایک بڑی تعداد ترال بازار میں تعینات کی گئی جس کے ساتھ ہی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔تاہم کسی کے زخمی یا گرفتار ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔

Exit mobile version