کشمیر کے لئے نہیں اسلام کے لئے لڑتے ہیں : ذاکر موسی

سرینگر (نمائندہ تفصیلات)

حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان وانی،جنکے مارے جانے پر کشمیر میں کم از کم چھ ماہ تک ہڑتال ہوئی تھی،کے جانشین ذاکر موسیٰ نے ایک تازہ ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی قومیت کے لئے نہیں بلکہ اسلام کے لئے اپنی جان کھپارہے ہیں۔انہوں نے پولس میں کام کرنے والے پولس والوں کے لئے اپنی دھمکی دہرائی ہے اور پہلی بار اپنی پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے انہیں ”اپنے بھائی“ماننے سے انکار کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر نمودار ہوئے انکے ایک ویڈیو پیغام میں لمبی داڑھے اور سر پر ٹوپی رکھے ہوئے ذاکر موسیٰ کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ وہ اور انکے جنگجو کسی جمہوریت،قومیت یا کسی بھی دنیاوی چیز کے لئے نہیں بلکہ اسلامی نظام کے قیام کے لئے میدان میں ہیں۔انہوں نے احتجاجی مظاہرین کو ”سنگباز بھائی“کہکر پکارتے ہوئے انہیں بھی تجویز کیا ہے کہ وہ کشمیر ی قومیت کے لئے نہیں بلکہ اسلامی نظام کے قیام کے لئے ہی سنگ اٹھائیں“۔انہوں نے کہا ہے”میں دیکھتا ہوں کہ کشمیر میں لوگ وطنیت کی جنگ میں پڑنے لگے ہیں حالانکہ یہ حرام ہے، فقط اسلام کی سربلندی کے لئے ہی ہتھیار اٹھایا جاسکتا ہے،لہٰذا ہمیں اپنی نیت کو دیکھنا چاہیئے“۔انہوں نے کہا ہے کہ سنگبازی کرکے سرکاری فورسز کے نرغے میں آنے والے جنگجووں کو راہ فرار دینے کی کوشش کرنے والے در اصل ایسا اسلامی جذبے سے کر رہے ہیں اور وہ پیغمبر کے راستے پر ہیں۔

احتجاجی مظاہرین کے لئے ”ہدایات“جاری کرتے ہوئے حزب کمانڈر نے کہا ہے”مجاہدین کا پہرہ دینا سب سے افضل عمل ہے ،آپ لوگ جب جھڑپوں کے دوران مجاہدین کی حفاظت کرنا چاہو ،یہ سوچ کر نہ کرو کہ محاصرے میں ذاکر موسیٰ ہے یا ابودوجانہ(لشکر کمانڈر)ہے تو اسلئے پتھر اٹھانا ہے،کسی شخصیت کے لئے نہیں بلکہ اسلام کے لئے کوششیں کرو“۔انہوں نے سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے جانے کو اپنی جیت بتاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چونکہ اسلامی جذبے سے لڑ رہے ہیں لہٰذا انہیں مارا جانا انکی کامیابی ہے ۔انہوں نے کہا ہے”منافقین کو مجاہدین کے مارے جانے پر تب خوشی ہونی چاہیئے کہ جب ہمارے دلوں سے جہاد کا جذبہ نکالا جاسکے،ہم نبی کے راستے پر مارے جائیں اس سے بڑھکر ہمارے لئے کونسی جیت ہوسکتی ہے“۔

پولس میں کام کرنے والے کشمیریوں کے لئے دھمکی کو دہراتے ہوئے ذاکر موسیٰ نے کہا ہے کہ کشمیری ہونے کے باوجود بھی وہ لوگ کشمیریوں کے بھائی نہیں ہو سکتے ہیں کہ جو پولس میں کام کرتے ہیں۔ایک معنیٰ خیز مسکراہٹ کے ساتھ ذاکر موسیٰ کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ پولس میں کام کرنے والے ”ہمارے بھائی“نہیں ہو سکتے ہیں۔اس سے قبل حزب المجاہدین کی جانب سے جموں کشمیر پولس کے مقامی جوانوں کو ”ہمارے اپنے بھائی“کہکر پکارا جاتا رہا ہے۔ذاکر موسیٰ نے تاہم پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے”وہ ہمارے بھائی کیسے ہوسکتے ہیں جبکہ وہ کافر کاساتھ دے رہے ہیں“۔انہوں نے پولس کو سلیقے سے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے”توبے کو دروازے کھلے ہیں،لوٹ آو“۔

Exit mobile version