(پلوامہ، نمائندہ خصوصی)
جنوبی کشمیر میں سال رواں کی ابتداءسے سرکاری فورسز اور جنگجوو¿ں کے مابین جھڑپوں میں یوں تیزی آگئی ہے کہ ہر دوسرے دن یہاں کے کسی نہ کسی گاو¿ں میں جھڑپ ہوتی ہے جس میں علیحدگی جنگجو مارے جاتے ہیں۔تازہ واقعہ میں آج یہاں کے پدگام پورہ گاو¿ں میں ہوئی ایک جھڑپ کے دوران دو جنگجو مارے گئے ہیں جبکہ اس واقعہ کے خلاف ہوئے احتجاج میں شاملمظاہرین کے خلاف فورسز کی کارروائی میں ایک کمسن لڑکے کے سمیت دو افراد مارے گئے ہیں۔
فوجی چیف جنرل راوت کی جانب سے احتجاجی مظاہرین کو دی گئی دھمکی کے بعد یہ اس طرح کا پہلا واقعہ ہے جس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے علیٰحدگی پسند قیادت نے کہا ہے کہ فوج نے زبانی دھمکی کو اب عملی جامہ پہنانا شروع کردیا ہے۔
سرینگر شہر سے جنوبی کی جانب قریب 45کلومیٹر دور پدگام پورہ گاوں کا آج صبح فوج کی 55راشٹریہ رائفلز،سی آر پی ایف اور جموں کشمیر پولس کے اسپیشل آپریشنز گروپ(ایس او جی) نے گھیراو کیا تھا۔پولس ذرائع کا کہنا ہے کہ گاوں کے ایک گھر میں جنگجووں کی موجودگی کی اطلاع ملی ہوئی تھی۔چناچہ سرکاری فورسز نے مذکورہ مکان کی جانب گولی چلائی تو جواب میں اندر بیٹھے جنگجوو¿ں نے بھی گولی چلاکر باضابطہ جھڑپ کا آغاذ کردیا۔معلوم ہوا ہے کہ مکان میں محصور ایک جنگجو کی بیوی اور بچوں کو پولس نے سامنے لاکر فون پر انکی مذکورہ کے ساتھ بات کرائی اور اسے ہتھیار چھوڑکر سرنڈر ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تاہم اس نے اپنے رشتہ داروں کی بات ماننے سے انکار کیا۔گھنٹے بھر کی جھڑپ میں دونوں جنگجوو¿ں کو مار گرایا گیا ہے۔تاہم اس جھڑپ کے دوران آس پاس کے علاقوں کے ہزاروں لوگ جمع ہوکر احتجاجی مظاہرے کرنے لگے تو سرکاری فورسز نے گولی چلاکر عامر وانی نامی ایک پندرہ سال کے لڑکے کو مار ڈالا۔
ذرائع نے بتایا کہ عامر جائے واردات سے کچھ دور کھڑا تھا تاہم فورسز نے راست فائرنگ کی جس کے دوران ایک گولی اسکی گردن میں پیوست ہوگئی اور وہ موقعہ پر ہی دم توڑ بیٹھا۔ایک اور نوجوان جلال الدین کی بھی موت واقع ہوگئی ہے۔پلوامہ اسپتال میں ایک ڈاکٹر نے بتایا کہجلالل کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔کے جسم پر کوئی زخم وغیرہ نہیں تھا اور اندازہ ہے کہ اشک آور گیس کی وجہ سے یا جان بچانے کے لئے دوڑنے کے دوران اسکی حرکت قلب بند ہوگئی ہے۔اس واقعہ کے بعد علاقے میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ دراز ہوگیا ہے یہاں تک کہ انتظامیہ نے یہاں سے گذرنے والی بارہمولہ-بانہال ٹرین کو بند کردیا ہے۔اس دوران کمسن لڑکے کے مارے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے علیٰحدگی پسند قیادت نے الزام لگایا ہے کہ زبانی دھمکی کے بعد اب فوج نے براہ راست عام شہریوں کو مار ڈالنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
یاد رہے کہ جنرل راوت نے گزشتہ دنوں ایک بیان میں کہا تھا کہ احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے والوں کو جنگجووں کا مدد گار سمجھا جائے گا اور انکے خلاف زبردست کارروائی کی جائے گی۔حالانکہ انکے اس بیان کی مختلف حلقوں نے کڑی مذمت کی تھی تاہم علیٰحدگی پسند رہنما مولوی عمر فاروق نے آج کہا کہ فوج نے جنرل راوت کی دھمکی کو عمل میں لانا شروع کیا ہے۔انہوں نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ایک کمسن بچے کو مارے جاتے دیکھنے پر جنرل راوت کا بیان ذہن میں آتا ہے جس پر فوج نے عمل کرنا شرع کردیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پورے جنوبی کشمیر میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور احتجاجی مظاہرین میں سے درجنوں شدید زخمی ہو گئے ہیں۔دریں اثنا علیٰحدگی پسندوں کی مشترکہ قیادت نے دو عام شہریوں کے مارے جانے کے خلاف کل کے لئے ہڑتال کی کال دی ہے۔