(تفصیلات نیوز ڈیسک)
ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے عوام سے مین اسٹریم کے ساتھ ساتھ علیٰحدگی پسند لیڈروں کو بھی جوابدہ بنانے کے لئے کہا ہے۔انجینئر رشید نے گذشتہ سال آئے سیلاب سے متاثر ہوئے لوگوں کی باز آبادکاری میں ناکام رہنے اور حال ہی بنائی گئی متنازعہ بھرتی پالیسی کو واپس نہ لئے جانے کے لئے مخلوط سرکار کو شدید تنقید کی ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ عوامی ردِ عمل کو خاطر میں نہ لائے جانے سے سرکار اپنی مغروریت کا اظہار کر رہی ہے جو کسی بھی طرح ٹھیک نہیں ہے۔ اخبارات کے لئے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق ہندوارہ میں کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا ”ریاست میں اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگاروں کو ذہنی دیوالیہ کا شکار کرنے کے لئے بنائی گئی بھرتی پالیسی پر عوامی رد عمل کے باوجود بھی اسے واپس لینے پر آمادہ نہ ہونا در اصل ظاہر کرتا ہے کہ سرکار کس قدر مغرور ہے“۔واضح رہے کہ مفتی محمد سعید کی قیادت والی مخلوط سرکار نے حال ہی سرکاری ملازمتوں کے لئے نئی بھرتی پالیسی متعارف کی ہے جسکے تحت ریاست میں ابھی سے ملنے والی سبھی سرکاری ملازمتیں سات سال کے لئے عارضی ہونگی۔انجینئر رشید نے اس پالیسی کو نوجوانوں کے لئے سمِ قاتل بتاتے ہوئے اس پر احتجاج کیا تھا جبکہ ریاستی گورنر نے بھی اس پالیسی سے متعلق سوالات اُٹھاتے ہوئے اسے منظور کئے بنا سرکار کو واپس کر دیا ہے تاہم وزیرِ تعلیم نعیم اختر نے گذشتہ روز متنازعہ پالیسی سے متعلق گورنر کے اشکالات کو دور کرکے اسے منظوری کے لئے پھر سے راج بھون کو سونپ دئے جانے سے متعلق بیان دیا تھا۔
اُنجینئر رشید نے اپنی تقریر میں کہاکہ لوگوں کو چاہیئے کہ وہ مین اسٹریم کے سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ علیٰحدگی پسندوں کو بھی جوابدہ بنائیں ۔اُنہوں نے مزید کہا”وقت آگیا ہے کہ بے پناہ قربانیاں دے چکے لوگ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے مین اسٹریم اور علیٰحدگی پسند لیڈروں کو جوابدہ بناتے ہوئے انسے پوچھیں کہ کشمیر کے حل کے لئے وہ کیا کچھ کر رہے ہیں“۔اُنہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے متعلق یہ بات ذہن نشین رکھنا ضروری ہے کہ جنگجو قیادت کو شامل کئے بغیر کچھ بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ریاستی سرکار کی کارکردگی کو مایویس کن بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکاری انتظامیہ کا کہیں نشان بھی نہیں ملتا ہے جبکہ دوردراز کے علاقوں کا حال اور بھی خراب ہے۔انہوں نے کہا کہ سال بھر آنے کو ہے لیکن سرکار کی جانب سے ابھی تک سیلاب زدگان کی باز آبادکاری کو لیکر کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کپوارہ ضلع کے دوردراز علاقوں میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے لیکن سرکاری انتظامیہ کے نابود رہنے کی وجہ سے سمجھنا مشکل ہے کہ بدلاو کے نعرے کے ساتھ معرضِ وجود میں آئی سرکار کا منصوبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی امداد اور باز آبادکاری کے لئے اب زبانی دعویداری سے آگے بڑھکر عملی طور اقدامات کئے جانے چاہیئں۔