نمائندہ خصوصی،کولگام
جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں فوج نے ایک چھاپہ مار کارروائی میں حزب المجاہدین کے چار سرکردہ جنگجووں کو مار گرایا ہے جبکہ جھڑپ میں اسکے بھی دو جوان ہلاک ہوگئے ہیں۔اس کارروائی میں اس مکان کے مالک کا بیٹا بھی مارا گیا ہے کہ جس میں جنگجووں نے پناہ لی ہوئی تھی ۔واقعہ کے فوری بعد ہوئے زبردست احتجاجی مظاہروں کو قابو کرنے کے دوران سرکاری فورسز نے کم از کم ایک عام شہری کو مار گرایا ہے جبکہ دو درجن سے زیادہ زخمیوں میں سے دو کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
یہ واقعہ ضلع کے فرصل علاقہ میں پیش آیا ہے کہ جہاں فوج،جموں کشمیر پولس اور دیگر سرکاری ایجنسیوں نے ایک گھر کو اسوقت گھیرے میں لیا کہ جب انہیں یہاں جنگجووں کے موجود ہونے کی اطلاع ملی تھی۔ذڑائع نے بتایا کہ سرکاری فورسز کے گاوں میں گھیرے میں لینے کی چند ساعتوں بعد ہی گولیاں چلنے کی آوازیں آئیں۔ان ذرائع کے مطابق جنگجووں نے محاصرہ توڑکر فرار ہونے کی کوشش کی تھی تاہم علاقے میں اتنی زیادہ فوج تھی کہ انہیں فرار کا راستہ نہیں مل سکا ۔تاہم جنگجووں کی اندھا دند فائرنگ کے نتیجے میں دو فوجی جوان،رگھوبیر سنگھ اور بندوریا گوپال سنگھ، ہلاک ہوگئے جبکہ ایک افسر سمیت کم از کم تین جوان زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے ایک کو معمولی چوٹ لگی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ فرار ہونے کا راستہ نہ پاکر جنگجووں نے مکان کے اندر جاکر مورچہ سنبھالا اور وہ محاصرے کرچکی فورسز پر گولیاں چلاتے رہے۔صبح سویرے فوج نے اس مکان پر بھاری ہتھیاروں سے شلنگ کرکے اسے زمین بوس کردیا اور اسکے ساتھ ہی چار محصور جنگجووں ،جن کے نام مدثر تانترے،فاروق احمد ڈار،وکیل احمد ٹھوکر اور محمد یونس بتائے گئے ہیں،کے مارے جانے کی تصدیق کی گئی۔پولس نے چاروں کو مقامی ریائشی بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں ایک وہ لڑکا بھی شامل ہے کہ جو محض ایک ماہ پہلے گھر سے غائب ہوکر جنگجووں کے ساتھ جا ملا تھا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ملبے سے جو پانچویں لاش برآمد ہوئی ہے وہ مکان مالک کے 30سال کے سرکاری ملازم کے بیٹے ،عاشق حسین،کی ہے جو گھر کا محاصرہ ہونے پر باہر نہیں آسکا تھا اور مکان میں پھنس کے رہ گیا تھا۔جنوبی کشمیر ،جو جنگجوئیت کے گڈھ کے بطور جانا جاتا ہے،میں اس سے قبل بھی فوج نے کئی جگہوں پر جنگجووں کو محاصرے میں لیا تھا تاہم مقامی لوگوں نے ہنگامہ کرکے کئی بار جنگجووں کو راہ فرار فراہم کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ فرصل میں دوران شب محاصرہ ہوا تھا لہٰذا عام لوگوں کو بدیر خبر ہوئی۔تاہم جھڑپ کے ختم ہونے پر آس پڑوس کے علاقوں کے ہزاروں لوگوں نے جائے واردات کے قریب پہنچ کر سرکاری فورسز پر سنگباری کی۔سرکاری فورسز نے مظاہرین کو قابو کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے چھوڑنے کے علاوہ گولیوں کے بے شمار راونڈ بھی چلائے۔عینی شاہدین نے الزام لگایا کہ سرکاری فورسز نے ہوا کی بجائے خود بھیڑ کی جانب گولیاں چلائیں اور یوں کم از کم ایک عام شہری موقعہ پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ زائد از دو درجن دیگر افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
ضلع اسپتال اسلام آباد میں ذرائع نے بتایا کہ یہاں کم از کم اکیس زخمیوں کو پہنچایا گیا ہے جن میں سے کئی ایک کو گولی لگی ہے جبکہ دیگر افراد آنسو گیس کے گولے لگنے کی وجہ سے زخمی ہو گئے ہیں۔اسپتال ذرائع نے بتایا کہ دو زخمیوں کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے انہیں سرینگر کے میڈیکل انسٹیچیوٹ کو منتقل کر دیا گیا ہے۔آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں صورتحال انتہائی کشیدہ تھی اور احتجاجی مظاہروں کا دائرہ وسیع ہوتا جارہا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ کولگام کے علاوہ اسلام آباد،بجبہاڑہ،شوپیاں اور پلوامہ میں احتجاجی مظاہرے ہورہے تھے اور مشتعل مظاہرین سرکاری فورسزپر سنگ برسارہے تھے۔
یاد رہے کہ جنوبی کشمیر میں گزشتہ سال حزب المجاہدین کے سرکردہ کمانڈر برہان وانی کے مارے جانے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے اور اس واقعہ کے تسلسل میں قریب ایک سو افراد سرکاری فورسز کا شکار ہوکر مارے گئے تھے اور وادی میں قریب پانچ ماہ تک ہڑتال ہوئی تھی۔