کشمیر میں اخبار مالکان کی ایک تنظیم’’ کشمیر پریس ایسوسی ایشن‘‘ نے محکمۂ اطلاعات کو موصول ہوئے ایک سنسنی خیز خط کو لیکر پولس کے پاس معاملہ درج کرایا ہے۔
محکمۂ اطلاعات کے جوائینٹ ڈائریکٹر (جے ڈی) کشمیر کو چند روز قبل رجسٹرڈ پوسٹ کے ذرئعہ کشمیر پریس ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک شکایتی خط،جسکی نقل تفصیلات کو دستیاب ہے، موصول ہوا ہے جس میں میں متعدد مقامی اخبارات کی شکایات درج ہیں۔غلط املا اور ہجوں کے ساتھ انگریزی میں لکھے گئے اس بے ترتیب خط میں محکمۂ اطلاعات کی جانب سے حال ہی میں کئی اخبارات کیلئے اشتہارات بند کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا گیا ہے کہ دیگر اخبارات کے ساتھ ایسا کیوں نہیں کیا جارہا ہے جبکہ یہ اخبارات،خط کے مطابق،قواعدو ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہیں۔
پریس ایسوسی ایشن کی جانب سے ،اس بات کے حوالے سے کہ گئے دنوں کسی پیشگی نوٹس کے بغیر کئی اخبارات کو اشتہارات کی اجرائیگی بند کردی گئی ہے، پوچھا گیا ہے ’’ جناب یہ قواعدو ضوابط اُن دیگر اشاعتوں پر عائد کیوں نہیں ہوتے ہیں کہ جو ابھی بھی گھٹیا معیار کی پرنٹنگ کے ساتھ کاپی پیسٹ (یعنی دیگر اشاعتوں سے چُرا یا گیا مواد) چھاپتے ہیں اور کم سے کم حاضری بھی نہیں رکھتے ہیں‘‘۔
غلام حسن کلو کے دستخط والے اس خط کی نقول پرنسپل سکریٹری محکمۂ اطلاعات جموں کشمیر اور ڈائریکٹر اطلاعات کے علاوہ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن بیورو اور پولس کے محکمہ سی آئی ڈی کے نام ارسال کی گئی ہیں
خط میں سٹی رپورٹر،وتاستا ٹائمز،صبحِ کشمیر،پیس ٹائمز،جبروت،وائس آف کشمیر،غیاث،سرینگر اوبزرور،سیرتِ کشمیر،دوران،کشمیر ٹوڈے،ایشئن ہیڈلائنز،کاروانِ کشمیر،ینگ کشمیر،ٹائمز آف گاندربل،مبلغ،سحرِ نو،صدائے کہکشاں، کشمیر ایج،کشمیر امروز،زمیندار،مشن کشمیر،گلوبل کشمیر،فجر،بزمِ کشمیر،ہیڈ لائنز ٹوڈے،کشمیریت،شانِ کشمیر،مونٹین ویلی،روئے انصاف،وکٹری آف کشمیر،ویتھ،کشمیر ٹوڈے،آئینۂ کشمیر،برگِ چنار،کشمیر ڈائجسٹ،نگہبان،مُسلم کشمیر اور الحاق سمیت 41اخبارات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ ’’بدترین معیار‘‘ رکھتے ہیں لہٰذا ان کے متعلق ’’قواعدو ضوابط کے تحت تحقیقات‘‘ کی جانی چاہیئے۔
کشمیر پریس ایسوسی ایشن کے صدر غلام حسن کلو کے دستخط والے اس خط کی نقول پرنسپل سکریٹری محکمۂ اطلاعات جموں کشمیر اور ڈائریکٹر اطلاعات کے علاوہ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن بیورو اور پولس کے محکمہ سی آئی ڈی کے نام ارسال کی گئی ہیں۔تاہم دلچسپ اور سنسنی خیز بات یہ ہے کہ غلام حسن کلو نے اس خط کے متعلق مکمل لا تعلقی کا اظہار کیا ہے۔ذرائع نے بتایا کلو نے اس خط کی خبر پاتے ہیں نہ صرف جے ڈی محکمۂ اطلاعات اور دیگر متعلقہ افسروں کے ساتھ اس بارے میں بات کی بلکہ پیر کو ایسوسی ایشن کے ایک ہنگامی اجلاس میں بتایا گیا کہ کسی شخص نے اس تنظیم کے لیٹر پیڈ کی نقل کرکے صدر کے فرضی دستخط کے ساتھ خط لکھا ہے۔ان ذرائع کے مطابق اجلاس کے بعد غلام حسن کلو اور دیگر کئی اخبارات کے مالکان تھانہ کوٹھی باغ گئے جہاں اُنہوں نے ایف آئی آر کے اندراج کی تحریری درخواست دی جبکہ محکمۂ اطلاعات کو ’’ثبوت نہ مٹانے‘‘ کیلئے کہا گیا ہے۔
کشمیر پریس ایسوسی ایشن کے اجلاس میں موجود رہے ایک صاحب نے بتایا ’’یہ ایک انتہائی سنگین معاملہ ہے،کیا پتہ فرضی دستخط کے ساتھ کب کب اور کس کس کو خطوط لکھے گئے ہوں۔ہم نے ایف آئی آر کے اندراج کا فیصلہ لیا ہے تاکہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہو۔ہمیں پولس نے کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم دو ایک دن میں کارروائی نہ ہوئی تو ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے سے ہچکچائیں گے نہیں‘‘۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمۂ اطلاعات نے مذکزورہ بالا خط میں درج اخباروں کی گذشتہ تین ماہ کی فائل طلب کی ہے اور اس دوران ان اخبارات کے مشمولات اور معیار وغیرہ کو پرکھا جارہا ہے۔واضح رہے کہ محکمۂ اطلاعات میں پہلے ہی مقامی اخباروں سے متعلق ایک ’’ریسرچ‘‘ جاری ہے جس میں ان اخبارات سے متعلق کئی سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں جسکے بارے میں تفصیلات نے پہلے ہی ایک مفصل رپورٹ شائع کی ہے۔
یہ بھی پڑھیئے