انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ حر پورہ شوپیاں میں کوڈ-19 کے 14 اور ٹیسٹ مثبت پائے گئے، جس سے 66 کنبوں پر مشتمل اس مختصر بستی میں کوڈ-19 کے مریضوں کی تعداد 36 تک جا پہنچی ہے۔
اس طرح یہاں کے 36 گھر قرنطینہ میں گئےاور حر پورہ کرونا وباء کے لیے گرم آغوش بن گیا۔ سوال یہ ہے کہ صورتِ حال نے یہ تشویش ناک رُخ کیوں اختیار کیا؟ میرے خیال میں اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ لوگ اس زہرناک بیماری کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ انتظامیہ کے سخت اقدامات صرف شہروں یا قصبہ جات تک محدود رہے جبکہ اس حوالے سے دیہات کی طرف خاص توجہ مرکوز نہیں کی گئی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ریڈ زونوں میں صرف Red Zone کے سائن بورڈ آویزاں کیے گئے ہیں جبکہ اس سے بڑھ کر ایسا کچھ بھی نظر میں نہیں آتا ہے کہ یہ علاقے ایک تباہ کُن بیماری کو لیکر ریڈ زون قرار دئے جاچکے ہیں۔
سخت اقدامات صرف شہروں یا قصبہ جات تک محدود رہے جبکہ اس حوالے سے دیہات کی طرف خاص توجہ مرکوز نہیں کی گئی ہے
چنانچہ ریڈ زون میں، جس میں حرپورہ، بمن پورہ، جم نگر، میمندر، سیدھو، پال پورہ، کنی پورہ، شرمال وغیرہ شامل ہیں، روزمرہ کا کار و بار معمول کی طرح چلتا آرہاہے۔ یہاں دکانیں کھلی رہیں، یہاں تک کہ غیر ریاستی کاریگر اور مزدور بھی کام کرتے رہے۔ کچھ دیہات میں، اطلاعات کے مطابق، غیر ریاستی مزدور گرم گرم پکوڑے بھی بیچتے رہے اور لاپرواہی سے خریداری بھی کرتے رہے۔
اس سب صورتِ حال کا اندوہناک نتیجہ آج ہمارے سامنے #حرپورہ کی صورت میں ہے۔ اب اللہ ہی اس بستی کا حافظ ہے!