عمر عبداللہ نے کس کے کہنے پر داڑھی کاٹی!

سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے نظربندی سے رہائی اور نظربندی کے دوران لمبی ہوچکی اپنی داڑھی میں کئی تصاویر بنوانے کے بعد باالآخر داڑھی چھوٹی کردی ہے۔ اسکے علاوہ اُنہوں نے ٹویٹر ،جہاں اُنکے تیس لاکھ سے زیادہ مداح ہیں ، پر اپنے کوائف میں حالیہ نظربندی کو اپنے تعارف میں اولیت کے ساتھ شامل کردیا ہے۔
عمر عبداللہ نے سوشل نیٹورکنگ سائٹ ٹویٹر پر اپنی پروفائل پکچر اپڈیٹ کی ہے جس میں وہ نہایت خوشگوار موڑ میں دکھائی دیتے ہیں۔ تازہ تصویر میں عمر عبداللہ نے اپنی داڑھی بڑی خوبصورتی سے ترشوا کر اسے چھوٹا کیا ہوا ہے۔ اسکے علاوہ عمر عبداللہ کے سر کے اوپری حصہ پر تازہ بال اُگے نظر آتے ہیں جو اُنکی داڑھی اور سر کے اطراف و عقبی حصے کے بالوں کے برعکس سیاہ ہیں۔ واضح رہے کہ مسٹر عبداللہ کے ،حال ہی زائد از سات ماہ کی نظربندی کے بعد ،رہا ہونے کے موقعہ پر لوگ اُنکے گنجے سر پر تازہ بال دیکھ کر خوشگوار حیرت میں پڑھ گئے تھے اور سوشل میڈیا پر یہ استفسار ہوتے دیکھا گیا تھا کہ کہیں نظربندی کے دوران مسٹر عبداللہ نے بالوں کی پیوند کاری ( ہئیر ٹرانسپلانٹیشن )تو نہیں کرائی ہے۔ لوگوں کا یہ سوال ابھی تک سوشل میڈیا پر گردش میں ہے تاہم اسکا کوئی معتبر جواب سامنے آ تے نہیں دیکھا جاسکا ہے اگرچہ سابق وزیرِ اعلیٰ کی کئی تصاویر کو سامنے رکھتے ہوئے دلچسپ سوال کے جواب کا ”ہاں“ ہونا لگ بھگ طے ہے۔

اُنکے گنجے سر پر تازہ بال دیکھ کر خوشگوار حیرت میں پڑھ گئے تھے اور سوشل میڈیا پر یہ استفسار ہوتے دیکھا گیا تھا کہ کہیں نظربندی کے دوران مسٹر عبداللہ نے بالوں کی پیوند کاری ( ہئیر ٹرانسپلانٹیشن )تو نہیں کرائی ہے

گئے سال5 اگست کو دفعہ 370 کی تنسیخ اور سابق ریاست کو مرکز کے زیرِ انتظام دو حصوں (یونین ٹریٹریز) میں بانٹ دئے جانے سے قبل مرکزی سرکار نے مزاحمتی قیادت اور کارکنوں کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے وفادار رہے کئی مین اسٹریم لیڈروں کو بھی گرفتار کرکے نظربند کردیا تھا۔ ان میں تین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ ، اُنکے فرزند عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل تھیں اور ان تینوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) نافذ کردیا گیا تھا۔ فاروق عبداللہ اور اُنکے فرزند کو زائد از سات ماہ کے بعد رہا کردیا گیا ہے تاہم بھاجپا کے ساتھ اپنے اشتراک کو باعثِ فخر قرار دیتی رہیں محبوبہ مفتی ابھی بھی ایامِ اسیری کاٹ رہی ہیں۔

عمر عبداللہ ہری نواس سے رہائی کے بعد گھر لوٹتے ہوئے

عمر عبداللہ ابھی نظربند ہی تھے کہ جب اُنکی کئی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھیں جن میں اُنکی داڑھی لمبی اور سفید ہوتے دیکھی جاسکتی تھی۔ اُنکی اس ”حالت“ پر مرکزی سرکار کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بننا پڑا تھا یہاں تک کہ دنیا بھر کے کئی قائدین اور اہم شخصیات پر اس پر ناراضگی اور مسٹر عبداللہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا تھا۔چناچہ رہا ہونے پر عمر عبداللہ کسی اسلامی مبلغ کی طرح لمبی سفید داڑھی سجائے دکھائی دئے تھے اور پھر جب اُنہوں نے آتے ہی ”ٹویٹر کاری“ کا اپنا مشغلہ بحال کیا تو کئی لوگوں نے ، جن میں اُنکی دوست اور این ڈی ٹی وی کی اینکر پرسن ندھی رازدان بھی شامل ہیں، اُنہیں داڑھی منڈھوانے کیلئے کہا۔ یہاں تک کہ بعض لوگوں نے یہ بحث بھی شروع کرادی کہ آیا عمر عبداللہ لمبی داڑھی میں اچھے لگتے ہیں یا پھر اُنہیں پہلے کی طرح کلین شیو کرنا چاہیئے۔

عمر عبداللہ لمبی داڑھی میں اچھے لگتے ہیں یا پھر اُنہیں پہلے کی طرح کلین شیو کرنا چاہیئے

تازہ تصویر لگانے کے ساتھ ساتھ عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر اپنے تعارف میں اپنی اسیری کو یوں شامل کیا ہے ” سابق پی ایس اے سیاسی قیدی “۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے کالا قانون قرار پانے والاپبلک سیفٹی ایکٹ یا پی ایس اے عبداللہ گھرانے کی میراث بنی ہوئی نیشنل کانفرنس کا متعارف کردہ قانون ہے جسکا استعمال عمر کے والد اور خود اُنہوں نے مزاحمتی جماعتوں کے خلاف بے دریغ استعمال کرتے ہوئے اس قانون کے تحت ہزاروں لوگوں کو سالہا سال جیلوں میں بند رکھا ہے۔ تاہم گئے سال 5 اگست کے بعد کی صورتحال میں مرکزی سرکار نے ،اس قانون کو ہندوستان کے قومی مفاد کیلئے استعمال کرتے رہے ،مین اسٹریم لیڈروں کو بھی مزہ چکھایا۔

عمر اور بھاجپا کیلئے اس سے بہتر موقعہ ہو ہی نہیں سکتا تھا!

Exit mobile version