کیا آپکو کدو کے بیج کا کمال معلوم ہے؟

سرینگر// کدو ایک مزیدار سبزی تو ہے ہی لیکن اس کے بیجوں کی افادیت بھی کچھ کم نہیں ہے ۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ کدو کے بیجوں کے استعمال سے نہ صرف انسان تندرست رہا ہے بلکہ کئی طرح ی بیماریوں کے علاج بھی کئے جاسکتے ہیں،آئیے آپ کو اس کے چند فوائد سے آگاہ کرتے ہیں۔

سوجن کے لئے
کدو کے بیجوں کاتیل جوڑوں کے درد اور پٹھوں کی سوزش کے لئے انتہائی مفید ہے۔سائنسی تحقیق میں یہ بات چابت ہوئی ہے کہ اس کے استعمال سے جوڑوں کادرد ٹھیک ہوتا ہے اور جسمانی سوزش سے بھی نجات ملتی ہے۔
خواتین کے لئے
اس میں قدرتی طور پر ’فائیٹوسٹروجن‘ ہوتا ہے جو کہ خون میں اچھے کولیسٹرول کی مقدار کو بڑھاتا ہے جس کی وجہ سے خواتین کو مخصوص ایام میں تکلیف کم ہوتی ہے۔ایسی خواتین جنہیں ایام میں تکالیف کا سامنا ہوانہیں چاہیے کہ وہ کدو کے بیج استعمال کریں۔
مدافعتی نظام کی مضبوطی کے لئے
ان میں زنک کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ خواتین کو صحت مند رہنے کے لئے کم ازکم 8ملی گرام زنک ضرور کھانا چاہیے جبکہ ایک کپ کدو کے بیج کھانے سے آپ کو بآسانی 6.59ملی گرام زنک مہیا ہوگا جو کہ ایک صحت مند زندگی کا آغاز ہوگا۔
انٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور
کدو کے بیج انٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور ہوتے ہی۔ا ن میںوٹامن ای،کومیریک،فیورلک،وینی لیک اور سائرینجک ایسڈ ہوتا ہے۔ان آکسیڈینٹس کی وجہ سے جسم توانائی سے بھرپور رہتا ہے اور انسان بیماریوںسے محفوظ بچارہتاہے۔
وٹامن بی کمپلیکس سے بھرپور
کدو کے بیجوں میں وٹامن بی کمپلیکس کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ان میں نیاسین،تھائیامین،رائبو فلائیوین اور فولیٹس ہوتے ہیں جو کہ انزائمز کو نظام کو بہتر بناتے ہوئے میٹابولزم کے عمل کو ٹھیک رکھتے ہیں۔
دل کی مضبوطی
ان میں میگنیشیم کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جس کی وجہ دل مضبوط ہوتا ہے۔کدو کے بیجوں میں موجود اجزاءکی وجہ سے نظام دوران خون بہتر طریقے سے کام کرتا ہے جس سے دل بھی صحیح طریقے سے کام کرتاہے۔
پروسٹیٹ کے لئے
کدو کے بیج میں موجود زنک کی وجہ سے یہ مردانہ صحت کے لئے بھی بہت مفیدہے۔مردوں کو چاہیے کہ وہ کدو کے بیج ضرور استعمال کریں کیونکہ اس طرح وہ پروسٹیٹ کے مسئلے سے بچ سکیں گے۔

 

نوٹ:قارئین کی دلچسپی اور فائدے کیلئے تفصٰلات وقت وقت پر مختلف ٹوٹکے وغیرہ پیش کرتا رہتا ہے لیکن یاد رکھیں کہ کسی شدید مرض کے علاج کیلئے ماہر ڈاکٹروں سے صلاح لینا اور اُنکی تجاویز پر عمل لازمی  ہی نہیں بلکہ واحد نسخہ ہے۔

Exit mobile version