زبیدہ آپا کا غلام جِن

 

ایک انجینئر، ایم بی اے کا اسٹوڈنٹ اور زبیدہ آپا ایک بوٹ میں کہیں جا رہے تھے

اچانک ایک جن نمودار ہوا اور کہا ہر ایک کوئی ایک چیز سمندر میں ڈالے

اگر میں نے ڈھونڈ لی تو میں ڈالنے والے کو قتل کر دونگا اور اگر تلاش نہ کر سکا تو میں اسکا غلام ہو جاؤں گا

انجینئر نے سوئی پھینکی جن نے تلاش کر لی اور اسے مار ڈالا

ایم بی اے کے اسٹوڈنٹ نے میموری کارڈ پھینکا جن نے ڈھونڈ نکالا اور اسے بھی مار دیا

زبیدہ آپا نے ڈسپرین کی گولی ڈال دی۔ وہ گھل گئی

زبیدہ آپا نے کہا “چل بیٹا گھر میں بہت کام باقی ہے۔ اب تو میرا غلام”۔۔۔۔

Exit mobile version