نئی دلی// دنیا بھر میں مشہور اور سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی پیغام رسانی کی ایپلی کیشن ’’وٹس ایپ“ پر افواہ بازی اور اسکے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل سے پریشان بھارت سرکار نے کمپنی سے اس مسئلے کے تدارک کیلئے کہا ہے۔ ملک میں الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے اپنے ایک سخت پیغام میں کہا ہے ’’جب پیغام رسانی کے پلیٹ فارم جھوٹی اور غلط اطلاعات پھیلانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے تو وہ ذمہ داری اور جوابدہی سے بری الزمہ نہیں ہو سکتے“۔
جموں کشمیر جیسی ریاست میں سرکاری ایجنسیاں پہلے ہی وٹس ایپ پر نظر رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں یہاں تک کہ یہاں کے ضلع کمشنروں نے ایک باضابطہ حکم نامہ میں وٹس ایپ کے صارفین اور گروپ ایڈمن حضرات کو ’’قواعدو ضوابط“ کے تابع رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے سرکار کے پاس اپنا اندراج کرانے اور اپنے گروپوں میں سرکاری اہلکاروں کو شامل رکھنے کیلئے کہا گیا تھا۔
منگل کے روز الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے اپنے ایک سخت پیغام میں کہا ہے کہ جب پیغام رسانی کے پلیٹ فارم جھوٹی اور غلط اطلاعات پھیلانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے تو وہ ذمہ داری اور جوابدہی سے بری الزمہ نہیں ہو سکتے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ اس نے واٹس ایپ کو واضح طور پر یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ اس صورت حال کے تدارک کے لیے وہ فوری اقدامات کرے اور یہ یقینی بنائے کہ اس کا پلیٹ فارم بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
ملک کی مغربی ریاست مہاراشٹرا میں بچوں کے اغوا کی کوشش میں 5 بے گناہ افراد کے ایک ہجوم کے ہتھے چڑھ کر موت کے گھاٹ اتارے جانے کے بعد سرکار نے پیغام رسانی کے پلیٹ فارموں پر افواہ بازی کو روکنے کی فوری ضرورت محسوس کی ہے حالانکہ اس سے قبل بھی غلط افواہوں کی بنیاد پر کئی حادثے پیش آچکے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اتوار کو ہلاک کئے جاچکے پانچ افراد کے سمیت واٹس ایپ پر بچوں کے اغوا سے متعلق جھوٹے پیغامات پھیلنے کے نتیجے میں پچھلے سال کے دوران 10 مختلف بھارتی ریاستوں میں کم ازکم 31 افراد کو اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
اتوار کو ہلاک کئے جاچکے پانچ افراد کے سمیت واٹس ایپ پر بچوں کے اغوا سے متعلق جھوٹے پیغامات پھیلنے کے نتیجے میں پچھلے سال کے دوران 10 مختلف بھارتی ریاستوں میں کم ازکم 31 افراد کو اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔
فیس بک اور واٹس ایپ نے فوری طور پر حکومتی بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ لیکن واٹس ایپ نے اس سے قبل روئیٹرز نیوز ایجنسی سے کہا تھا کہ وہ اپنے صارفین کو جھوٹی خبروں کی شناخت کے متعلق تربیت دے رہا ہے اور اپنی پیغام رسانی کی سروس میں تبدیلیوں پر غور کر رہا ہے۔دنیا بھر میں پیغام رسانی کی سب سے بڑی سروس کے بطور ابھرے وٹس ایپ کی شہرت و مقبولیت میں روز افزوں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور بھارت میں 20 کروڑ سے زیادہ افراد اس ایپلی کیشن کا استعمال کرتے ہیں۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ جموں کشمیر جیسی ریاست میں سرکاری ایجنسیاں پہلے ہی وٹس ایپ پر نظر رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں یہاں تک کہ یہاں کے ضلع کمشنروں نے ایک باضابطہ حکم نامہ میں وٹس ایپ کے صارفین اور گروپ ایڈمن حضرات کو ’’قواعدو ضوابط“ کے تابع رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے سرکار کے پاس اپنا اندراج کرانے اور اپنے گروپوں میں سرکاری اہلکاروں کو شامل رکھنے کیلئے کہا گیا تھا۔ ریاست میں وٹس ایپ کے ’’غلط استعمال“ کے نام پر کئی گرفتاریاں بھی روبہ عمل آچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھئیں
مزاحمتی خیمے میں کھلبلی کے بعد سوشل میڈیا کی دُنیا کا کریک ڈاون