محبوبہ کی طرح راجناتھ کو بھی رشتہ ٹوٹنے کی اچانک خبر ہوئی

سرینگر// بی جے پی کی جانب سے محبوبہ مفتی کی قیادت والی جموں کشمیر سرکار سے حمایت واپس لینے کا فیصلہ اس قدر اچانک اور رازداری سے لیا گیا ہے کہ بھارت سرکار میں وزیرِ اعظم کے بعد نمبر دو پر مانے جانے والے وزیرِ داخلہ راجناتھ سنگھ کو بھی عام لوگوں کی طرح ٹیلی ویژن سے معلوم ہوا۔بتایا جاتا ہے کہ یہ فیصلہ وزیر اعظم مودی،بی جے پی صدر امت شاہ اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈاول نے لیا ہے اور سکے بارے میں وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کیلئے بھارت سرکار کے ”اعلیٰ اختیار والے“مذاکرات کار دنیشور شرما کو بھی آخری وقت تک بھنک بھی نہیں لگنے دی گئی۔یہ سنسنی خیز خلاصہ دی ٹیلی گراف نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں کیا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے کو لیکر وزارتِ داخلہ میں کس حد تک ناراضگی اور ناپسندیدگی کا ماحول ہے۔

بی جے پی نے گذشتہ روز اچانک اور غیر متوقع طور پی ڈی پی سے حمایت واپس لینے کا اعلان کیا جسکے فوری بعد محبوبہ مفتی نے گورنر کو استعفیٰ سونپ دیا اور بدھ کی صبح سے ریاست میں باضابطہ گورنر راج نافذ ہوا ہے۔حالانکہ محبوبہ مفتی نے منگلکی شام ایک پریس کانفرنس میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ بھاجپا کے فیصلے سے سکتے میں نہیں ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ انکے لئے یہ فیصلہ اس حد تک اچانک تھا کہ وہ تب سرینگر میں اپنے دفتر میں معمول کے کام میں مصروف تھیں کہ جب چیف سکریٹری نے آکر انہیں برطرف کئے جانے کی اطلاع دی اور انہوں نے اپنے تین وزراءکو طلب کرنے کے فوری بعد گھر کی راہ لی جہاں سے انہوں نے گورنر کو اپنا استعفیٰ فیکس کیا۔

”ہمیں چھوڑیئے بلکہ ہمیں تو یوں لگا کہ خود راجناتھ سنگھ جی بھی اس فیصلے میں شامل نہیں تھے“۔

ٹیلی گراف نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اجیت ڈاول نے منگل کی صبح امت شاہ کے بنگلے پر حاضری دی جبکہ وزیر داخلہ نارتھ بلاک کی پہلی منزل پر انکے دفتر میں بیٹھے ہوئے تھے۔چند ساعتوں کے بعد بی جے پی نے پی ڈی پی کی حمایت واپس لینے کا اعلان کیا تو وزیر داخلہ اپنی سرکاری رہائش پر چلے گئے۔اخبار نے وزارت داخلہ کے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں یوں لگا کہ وزیر داخلہ کو اس بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔ان حکام کے مطابق وزیر داخلہ کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کیلئے مرکز کے مذاکرات کار دنیشور شرما بھی اس فیصلے سے انجان لگ رہے تھے۔وزارت ِ داخلہ کے ان حکام نے کہا ہے”ہمیں چھوڑیئے بلکہ ہمیں تو یوں لگا کہ خود راجناتھ سنگھ جی بھی اس فیصلے میں شامل نہیں تھے“۔ان حکام نے کئی نے یہاں تک کہا ہے کہ راجناتھ سنگھ کی فقط کاغذوں پر ہی سرکار میں دوسری پوزیشن ہے ۔

پی ڈی پی کے کشمیریوں کی مرضی کے خلاف بی جے پی جیسی شدت پسند پارٹی کے ساتھ اتحاد کرنے کے بعد محبوبہ مفتی وزیر اعظم مودی سے زیادہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے قریب تصور کی جاتی رہیں اور اندازہ لگایا جارہا تھا ۔چناچہ محبوبہ کو دروازہ دکھائے جانے کے ردعمل میں سوشل میڈیا پر جو پی ڈٰ پی کے خلاف تبصروں کا سیلاب جیسا آیا ہے اس میں کئی لوگوں نے طنزیہ انداز میں یہاں تک بھی کہا ہے کہ راجناتھ سنگھ نے محبوبہ کو دھوکہ دیا جبکہ کئی لوگوں نے دونوں کی تصاویر فوٹو شاپ کرکے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ محبوبہ مفتی راجناتھ سنگھ پر بھروسہ کرتی رہیں اور انہوں نے باالآخر انہیں دھوکہ دیا۔تاہم ٹیلی گراف کی رپورٹ کا یقین کیا جائے تو راجناتھ سنگھ کو اس ”بے وفائی“یا ”دھوکہ“میں شامل نہیں پایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئیں

 مجھے بھاجپا کے ساتھ اتحاد کے فیصلے پر فخر ہے:محبوبہ مفتی

Exit mobile version