سرینگر// حکومت ہند نے باالآخر جموں کشمیر میں ”رمضان سیز فائر“کی مدت میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ لیتے ہوئے اپنی فورسز کو جنگجو مخالف آپریشن ”بحال“کرنے کی ہدایت دی ہے۔یہ بات خود وزیرِ داخلہ راجناتھ سنگھ نے اپنے ایک ٹویٹ میں بتائی۔حالانکہ جموں کشمیر کی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کی جانب سے ”صیز فائر“کی مدت میں توسیع کرائے جانے کی کوششیں جاری بتائی جارہی تھیں بلکہ بعض حلقے ایسا تاثر بھی دینے لگے تھے کہ اس فیصؒے کو فقط ایک ماہ تک ہی محدود نہیں رکھا جائے گا۔تاہم مرکزی سرکار نے ماہ بھر طویل ”رمضان سیز فائر“،جسکی مدت جمعرات کو ختم ہوگئی تھی،میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ لیا ہے اووزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ آپریشن ”بحال “کیا جائے گا۔
علیٰحدگی پسند قیادت اور ریاست میں سرگرم جنگجووں نے تاہم ”سیز فائر“سے متاثر ہونے کا کوئی اشارہ تک بھی نہیں دیا تھا بلکہ اسے ایک ”ڈرامہ اور مذاق“قرار دیتے ہوئے یا تو اسے باضابطہ رد کیا گیا تھا یا پھر اسے کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔
ایک کے بعد ایک ٹویٹ میں راجناتھ سنگھ نے دعویٰ کیا کہ فورسز نے انہیں اشتعال دلائے جانے کے باوجود بھی رمضان کے دوران مثالی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے جسکے لئے انہوں نے فورسز کی تعریفیں کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتِ ہند جموں کشمیر میں ملی ٹینسی اور تشدد سے پاک ماحول قائم کرنے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ ”سیز فائر“کے فیصلےکی پورےہندوستان ،بشمولِ جموں کشمیر،میں تعریفیں ہوئی ہیں اور اس سے عام شہریوں کو راحت پہنچی ہے۔البتہ تازہ احکامت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فورسز کو ہدایات دی گئی ہیں کہ جنگجووں کو حملے کرنے،تشدد بھڑکانے اور قتال سے روکنے کیلئے تمام لازمی کارروائیاں کی جائیں
ریاست میں مقدس ماہِ رمضان کے دوران جنگجو مخالف آپریشن ”روک دئے جانے“کے فیصلے کا اعلان بھی17مئی کو راجناتھ سنگھ اسی طرح ٹویٹ کرتے ہوئے کیا تھا اور کہا تھا کہ جموں کشمیر میں موجود فورسز کو جنگجو مخالف آپریشن روک دینے کیلئے کہا گیا ہے تاہم انہیں کسی بھی جارحانہ حملے کا جواب دینے کی اجازت ہوگی۔علیٰحدگی پسند قیادت اور ریاست میں سرگرم جنگجووں نے تاہم ”سیز فائر“سے متاثر ہونے کا کوئی اشارہ تک بھی نہیں دیا تھا بلکہ اسے ایک ”ڈرامہ اور مذاق“قرار دیتے ہوئے یا تو اسے باضابطہ رد کیا گیا تھا یا پھر اسے کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔چناچہ جنگجووں نے اپنی سرگرمیاں ،جن میں کئی بڑے حملے بھی شامل ہیں،جاری رکھیں فوج نے ”جوابی کارروائی“کے دوران وادی کے مختلف علاقوں سے لیکر ایل او سی تک ڈیڑھ درجن جنگجووں کے ساتھ ساتھ کئی عام شہریوں کو بھی جاں بحق کردیا جبکہ کئی لوگ زخمی ہوئے۔
مبصرین کا خیال تھا کہ شائد جنگبندی کی مدت میں توسیع کی جائے تاہم سرکار نے اسکے برعکس فیصلہ لیا ہے۔
جنگجووں کے حملوں کے باوجود بھی سکیورٹی ایجنسیوں ،بشمولِ فوج،نے ”سیز فائر“کو کامیاب قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسکی بدولت جہاں ،خصوصی طور جنوبی کشمیر میں،تشدد کے واقعات میں کمی آئی ہے وہیں نوجوانوں کے جنگجو بننے کا سلسلہ بھی کچھ کم ہوگیا کیونکہ اس رجحان کیلئے فورسز کے ہاتھوں مارے جانے والے جنگجووں کے جنازوں میں بھاری تعداد میں لوگوں کی شرکت کو ایک بڑی وجہ بتایا جارہا ہے۔ایک رپورٹ میں سرکاری ایجنسیوں نے کہا ہے کہ جہاں کہیں کوئی جنگجو مارے جائیں اسی علاقے کے نئے لڑکے بندوق اٹھانے پر آمادہ ہوجاتے ہیں اور اب جبکہ جنگجووں کا مارا جانا رک گیا ہے نئے لڑکوں کی بھرتی میں بھی کمی محسوس ہونے لگی ہے۔اس وجہ سے مبصرین کا خیال تھا کہ شائد جنگبندی کی مدت میں توسیع کی جائے تاہم سرکار نے اسکے برعکس فیصلہ لیا ہے۔
یہ بھی پڑھئیں