نئی دہلی// نوبل انعام یافتہ کیلاش ستیارتھی کی غیر سرکاری تنظیم نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں ہر روز کم از کم 55 بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی ہوتی ہے ۔تنظیم نے کہا ہے کہ 2016 کے اعداد و شمار کے مطابق بچوں پر جنسی تشدد کے تقریبا ایک لاکھ کیس عدالت میں زیر التوا ہیں۔ کیلاش ستیارتھی چلڈرن فاونڈیشن کی جانب سے بچوں کی جنسی ہراسانی پر جاری تازہ رپورٹ میں قومی کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 2013 سے 2016 کے دوران تین برسوں میں بچوں کے خلاف جرائم کے واقعات میں 84 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ان میں سے 34 فیصد جنسی تشدد کے معاملے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2013 میں بچوں کے خلاف جرائم کی 58،224 واردات ہوئی جو 2016 میں بڑھ کر ایک لاکھ چھ ہزار 958 ہو گئی۔ این سی آربی کے مطابق 2012 سے 2016 کے دوران بچوں کے خلاف جنسی تشدد سے جڑے جرائم میں اضافہ ہوا ہے ۔ 2012 میں بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی 8،541 واردات ہوئی جو 2016 میں بڑھ کر 19،765 ہو گئی۔ 2012 میں جسمانی استحصال کی منشا سے نابالغ بچیوں کو بہلا پھسلا کر لے جانے کے 809 واقعات ہوئے جو 2016 میں بڑھ کر 2465 ہو گئے ۔ اس مدت میں بچوں کے اغوا کے واقعات 18،266 سے بڑھ کر 54،723 ہو گئے ۔ 2016 میں جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ سے متعلق قانون پوسکو کے تحت 48،060 معاملے تفتیش کے لئے درج کئے گئے جن میں سے صرف 30،851 معاملے سماعت کے لئے عدالت پیش کئے گئے ، یعنی 36 فیصد کیس تحقیقات کے لئے زیر التواءتھے ۔
2014-16 کے دوران پوسکو کے تحت 30 فیصد قصوروار گردانے گئے ۔ اگرچہ 2015 میں اس میں چھ فیصد اضافہ ہوا۔اگر پوسکو کے تحت نیا مقدمہ درج نہیں ہوا تو 2016 تک کے زیر التوا معاملوں کانمٹنے کا بچے انتظار نہیں کر سکتے ۔ جاری رپورٹ کے مطابق بچوں کے جنسی تشدد کے زیر التوا مقدمات کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور اگر ان کی سماعت موجودہ رفتار سے جاری رہی تو 2016 تک کے زیر التوا معاملوں کو نمٹنے میں دو دہائی لگ جائیں گے ۔ پنجاب میں ان کے تصفیے دو برسوں میں ہو سکتے ہیں جبکہ گجرات، مغربی بنگال، کیرالہ، منی پور اور اروناچل پردیش میں ان کا تصفیہ ہونے میں 60 سال سے بھی زیادہ کاوقت لگ سکتا ہے ۔ سال 2015 اور 2016 میں بچوں کے خلاف جنسی جرائم کے صرف دس فیصد مقدمات کی سماعت مکمل ہو سکی۔ این سی آر بی کے ایک اور اعداد و شمار کے مطابق 2016 میں بچیوں اور خواتین کے ساتھ آبروریزی کی کل 36 ہزار 657 کیس درج کئے گئے جن میں سے 34 ہزار 650 یعنی 94 فیصد ملزم متاثرین کے واقف کارتھے ۔ وہ یا تو خاندان کے قریبی رکن یا پڑوسی یا جاننے والے تھے ۔
یہ چونکا دینے والی رپورٹ ایسے وقت پر سامنے آئی ہے کہ جب جموں کے کٹھوعہ میں ایک آٹھ سالہ معصوم بچی کے اغوا،عصمت دری اور قتل کے معاملے کے خلاف ایک بین الاقوامی تحریک چل رہی ہے اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والوں کے خلاف سخت سزاوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔