نئی دہلی// بھارت میں جس تیزی کے ساتھ ڈیزل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اسے دیکھتے ہوئے ابھی تک کا یہ ”سستا“ایندھن جلد ہی پٹرول سے بھی مہنگا ہوسکتا ہے۔ پٹرول کی قیمت تقریبا ساڑھے تین سال کی اعلی ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ ڈیزل ہر دن دائمی اعلی سطح کا نیا ریکارڈ بنا رہا ہے ۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں روزانہ طے کرنے کا نظام گزشتہ سال 16 جون سے نافذ کیا گیا تھا۔ تب سے اب تک دلی میں پٹرول کی قیمت 9.29 فیصد اور ڈیزل کی 14.24فیصد بڑھی ہے ۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں بڑھنے سے پٹرول اور ڈیزل کے درمیان مہنگائی کی دوڑ شروع ہو گئی ہے ۔
ملک کی سب سے بڑی تیل مارکیٹنگ کمپنی انڈین آئل کارپوریشن کے مطابق، 16 جون 2017 کو دہلی میں پٹرول 65.48 روپے فی لیٹر تھا جو 18 جنوری 2018 کو 71.56 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا۔ یہ اگست 2014 کے بعد کا اس کی اعلی ترین سطح ہے ۔ ڈیزل کی قیمت گزشتہ سال 16 جون کو 54.49 روپے فی لیٹر تھی جو جمعرات کو 62.25 روپے فی لیٹر ہو گئی ہے ۔ اس سال کے اعداد و شمار ہی دیکھیں تو جنوری کے پہلے 18 دنوں میں پٹرول کی قیمت 1.59 روپے بڑھی جبکہ ڈیزل 2.61 روپے فی لیٹر مہنگا ہو چکا ہے ۔بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں بڑھنے سے پٹرول اور ڈیزل کے درمیان مہنگائی کی دوڑ شروع ہو گئی ہے ۔ اگست 2014 کے بعد بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی شروع ہو گئی تھی۔ اس سے پٹرول کی قیمتیں گھٹن¸ شروع ہو گئیں۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس وقت حکومت نے یہ کہہ کر ان پر ایکسائز بڑھا کر ہی رکھا تھا کہ جب بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھیں گی تو ایکسائز میں کمی بھی کی جا سکتی ہے ۔
مودی حکومت کے دور میں ڈیزل پر ایکسائز 3.56 روپے سے بڑھا کر 17.33 روپے فی لیٹر کر دیا گیا۔ پٹرول پر ایکسائز موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے وقت 9.48 روپے فی لیٹر تھی جو بڑھ کر 21.48 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکی تھی۔گزشتہ سال پٹرول کی قیمت 70 روپے کے پار نکلنے کی خبر میڈیا میں آنے کے بعد دباو میں 3 اکتوبر 2017 کو مرکزی حکومت نے پٹرول ڈیزل کی مصنوعات کی فیس میں دو دو روپے فی لیٹر کی کمی کی تھی۔ اس وقت پٹرول پر ایکسائز 15.33 روپے اور ڈیزل پر 19.48 روپے فی لیٹر ہے ۔