کشمیرمیں حالات پہلی بار تو نہیں بگڑے ہیں:شاہ

نئی دہلی// بی جے پی کے صدر امت شاہ نے وادی کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر جلد ہی قابو پا لینے کا اعتماد ظاہر کرتے ہوئے تاہم کہا ہے کہ کشمیر کے حالات پہلی بار تو نہیں بگڑے ہیں۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب (وادی کے) حالات میں شدت آئی ہو بلکہ ماضی میں بھی وقفے وقفے سے حالا ت اسی طرح بگڑتے رہے ہیں۔

بھاجپا صدر نے وزیرِ دفاع ارون جیٹلی اور دیگراں کی ہی طرح وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے ایک نوجوان فاروق احمد ڈار کو ایک فوجی جیپ کے ساتھ باندھ کر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کرنے والے میجر گگوئی کی پیٹھ تھپتھپائی اور کہا کہ وہ میجر کی حمایت کرتے ہیں۔

امت شاہ نے ”سرجیکل اسٹرائیک“ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کے تعلق سے سنجیدہ ہے۔ کانگریس کا نام لئے بغیر امت شاہ نے کہا کہ پہلے بھی سرحد کی حفاظت کی جاتی تھی لیکن اس کے لئے سیاسی قوت ارادی کا فقدان تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے تین سال کو ”اندیشوں پر امکانات کی ترجیح“ کا سال قرار دیتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ اس دوران کشمیر کی صورتحال، بے روزگاری کے مسئلے اور دیگر امورپر اپوزیشن پارٹیاں جہاں این ڈی اے حکومت کو نرغے میں لینے کی ناکام کوشش کرتی رہیں، وہیں مرکزی حکومت ملک کو سابقہ مفلوج پالیسیوں سے نجات دلانے اور آگے بڑھانے کے لئے سیاست میں بنیادی تبدیلی لانے میں مصروف رہی جس کے نتیجے میں کنبہ پروری ، ذات پات اور ناز برداری کا خاتمہ ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں ملک کے وقار میں اضافہ ہواہے۔

بھاجپا صدر نے وزیرِ دفاع ارون جیٹلی اور دیگراں کی ہی طرح وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع کے ایک نوجوان فاروق احمد ڈار کو ایک فوجی جیپ کے ساتھ باندھ کر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کرنے والے میجر گگوئی کی پیٹھ تھپتھپائی اور کہا کہ وہ میجر کی حمایت کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ میجر گگوئی کے خلاف جموں کشمیر پولس کے پاس اس واقعہ کے حوالے سے ایف آئی آر درج ہے تاہم اُنہیں سزا دئے جانے کی بجائے فوج نے اعزاز سے نوازا ہے۔ اس اعزاز کے خلاف جمعہ کو وادی بھر میں لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کئے جن میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

امت شاہ نے ”سرجیکل اسٹرائیک“ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ حکومت مسئلہ کشمیر کے تعلق سے سنجیدہ ہے۔

امت شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کو مودی حکومت کے خلاف ایک بے سود جنگ کا سامنا ہے۔ مودی حکومت کو 2014 سے مسلسل انتخابی تائید حاصل ہے تین برسوں کے سبھی انتخابات میں بی جے پی کی عوامی حمایت کا حلقہ بڑھا ہے اور کئی ریاستوں میں پارٹی کی حکومتیں بھی قائم ہوئی ہیں۔

 

Exit mobile version