فوج کشمیرمیں کچھ بھی کرنے کیلئے آزاد ہے:جیٹلی

نئی دلی//اس وقت جب بڈگام کے ایک نوجوان کو جیپ کے ساتھ باندھ کر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کرنے والے میجر گگوئی کو انعام دئے جانے کی عام کشمیریوں سے لیکر ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی تنظیموں کی طرفسے تنقیدہورہی ہے وزیرِ دفاع ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ فوج جموں کشمیر میں کچھ بھی کرنے کے لئے آزاد ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ ”جنگ زدہ جیسے“علاقوں میں فوجی افسروں کو فیصلہ لینے کی آزادی ہے۔

ایک جنگ زدہ جیسے علاقے میں رہتے ہوئے حالات سے کیسے نپٹنا ہے،ہمیں اپنے فوجی افسروں کو اسکا فیصلہ کرنے کی اجازت دینی چاہیئے۔اُنہیں پارلیمنٹ کا مشورہ درکار نہیں ہے یہ طے کرنے میں کہ ایسے حالات میں وہ کیا کریں

خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ارون جیٹلی نے جموں کشمیر کی صورتحال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا ”فوجی حل تو فوجی افسر ہی دیں گے نا،ایک جنگ زدہ جیسے علاقے میں رہتے ہوئے حالات سے کیسے نپٹنا ہے،ہمیں اپنے فوجی افسروں کو اسکا فیصلہ کرنے کی اجازت دینی چاہیئے۔اُنہیں پارلیمنٹ کا مشورہ درکار نہیں ہے یہ طے کرنے میں کہ ایسے حالات میں وہ کیا کریں“۔

بڈگام کے اس نوجوان کو فوج نے انسانی ڈھال بناکر استعمال کیا

ارون جیٹلی کا یہ بیان ایسے حالات میں سامنے آیا ہے کہ جب فوج کے ایک میجر لیتل گگوئی کی جانب سے بڈگام کے فاروق احمد ڈار نامی شخص کو جیپ کے ساتھ باندھ کر انسانی ڈھال کے بطور پیش کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے اور میجر کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے باوجود اُنہیں سزا دئے جانے کی بجائے اُنہیں اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

9اپریل کو سرینگر-بڈگام پارلیمانی نشست پر ہوئے ضمنی انتخاب کے روز میجر گگوئی نے فاروق ڈار کو ایک فوجی جیپ کے بانَٹ پر بٹھا کر اُنہیں رسیوں سے باندھ دیا تھا اور فوجی کانوائے کے آگے کرکے اُنہیں 27کلومیٹر لمبے راستے پر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا تھا۔اس واقعہ کا ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوگیا تھا جسکے بعد جموں کشمیر پولس نے اس حوالے سے ایک ایف آئی آر درج کرکے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی تھی جبکہ فوج نے الگ سے ”کورٹ آف انکوائری“بٹھانے کا اعلان کیا تھا۔پولس اور فوج کی”تحقیقات“تاہم ابھی جاری ہی ہے لیکن فوج نے میجر گگوئی کو خاص انعام سے نوازا ہے جسکی جموں کشمیر میں کئی حلقوں کے علاوہ ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسے معتبر ادارے نے بھی سخت نکتہ چینی کی ہے۔

”کیا ایک نہتے انسان کو یوں جانوروں کی طرح جیپ کے ساتھ رسیوں سے باندھ کر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کرنا بہادری کہلا سکتی ہے اور اسکے لئے کسی کو انعام دیا جاسکتا ہے“

میجر گگوئی نے اپنے ”کارنامے“کا دفاع کرتے ہوئے اسکے لئے ایک ”دلچسپ جوازیت“دی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اُنہوں نے فاروق ڈار کو انسانی ڈھال کے بطور استعمال کرکے دراصل 12افراد کو بچایا تھا جو بصورتِ دیگر سنگبازوں پر گولی چلائے جانے کے نتیجے میں مارے گئے ہوتے۔فاروق ڈار نے تاہم،جو اُس دن ووٹ دیکر پولنگ بوتھ سے باہر آئے ہی تھے کہ اُنہیں پکڑ کر فوجی جیپ کے ساتھ باندھ دیا گیا،سوال اُٹھاتے ہوئے کہا ہے”کیا ایک نہتے انسان کو یوں جانوروں کی طرح جیپ کے ساتھ رسیوں سے باندھ کر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کرنا بہادری کہلا سکتی ہے اور اسکے لئے کسی کو انعام دیا جاسکتا ہے“۔

Exit mobile version