میجرگگوئی کاانعام پریشان کُن پیغام ہے:ایمنسٹی

سرینگر//ایک کشمیری نوجوان کو جیپ کے ساتھ باندھ کر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کرنے والے افسر کی عزت افزائی کو پریشان کُن بتاتے ہوئے انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے،ایمنسٹی انٹرنیشنل،نے اسکے لئے بھارتی فوج کی کڑی تنقید کی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے (گوگوئے کو اعزاز دئے جانے کے)اس فیصلے کو نا قابلِ قبول بتاتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے سرکاری فورسز کو یہ تاثر مل سکتا ہے کہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کی پامالی پر انہیں کوئی سزا نہیں مل سکتی ہے اور یوں انہیں غلط کرنے کے لئے حوصلہ مل سکتا ہے۔

آکار پٹیل نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے فیصلے سے سیکورٹی فورسزکے افسروں اوراہلکاروں کویہ غلط پیغام مل سکتاہے کہ کشمیریوں کیخلاف کسی بھی نوعیت کی حقوق انسانی خلاف ورزی کیلئے اُنہیں کوئی سزانہیں ملے گی

منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بھارتی چیپٹر کے سربراہ آکار پٹیل نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے فیصلے سے سیکورٹی فورسزکے افسروں اوراہلکاروں کویہ غلط پیغام مل سکتاہے کہ کشمیریوں کیخلاف کسی بھی نوعیت کی حقوق انسانی خلاف ورزی کیلئے اُنہیں کوئی سزانہیں ملے گی۔ 53راشٹریہ رائفلزکے میجرلیتل گوگوئے کوتمغئہ تعریف یااعزازسے نوازے جانے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سخت ردِعمل ظاہرکرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی زیرِتفتیش یازیرِتحقیقات معاملے میں ملوث فوجی افسریااہلکارکی عزت افزائی کئے جانے سے یہ غلط تاثرچلاجائیگاکہ جموں و کشمیرمیں تعینات سیکورٹی فورسز کو کشمیریوں کے حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیوں کی اجازت حاصل ہے اوراگروہ ایسی کوئی بھی حرکت انجام دیتے ہیں تو اُنہیں کوئی سزانہیں ملے گی۔

واضح رہے کہ میجر گوگوئے نے9اپریل کے روز بڈگام میں فاروق احمد ڈار نامی ایک نوجوان کو ایک فوجی جیپ کے بانَٹ پر بٹھا کر اُنہیں رسیوں سے باندھ دیا تھا اور پھر اُنہیں 27کلومیٹر لمبے راستے پر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا گیا تھا۔اس واقعہ کی ویڈیو کلپ انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی تھی اور اسکے لئے بھارتی فوج کی کڑی تنقید ہوئی تھی یہاں تک کہ پولس نے اس حوالے سے ایف آئی آر بھی درج کر لی تھی۔فوج کے ایک سابق کمانڈر نے کہا تھا کہ یہ واقعہ صدیوں تک بھارتی فوج کو ہانکتا رہے گا تاہم اس سب کے باوجود فوج نے مذکورہ افسر کو اعزاز سے نوازا ہے۔

فاروق احمد ڈار نامی ایک نوجوان کو ایک فوجی جیپ کے بانَٹ پر بٹھا کر اُنہیں رسیوں سے باندھ دیا تھا اور پھر اُنہیں 27کلومیٹر لمبے راستے پر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا گیا تھا

ایمنسٹی نے کہا ہے کہ کسی بھی فوجی افسر یا اہلکار کو جب یہ یقین ہوگا کہ کسی بھی نوعیت کی غلطی کیلئے اس کو نہ تو جواب دینا پڑے گا اور نہ کسی عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا تو وہ آگے چل کر ایسی حرکات کا دوبارہ ارتکاب کرنے سے کبھی گریز نہیں کرے گا۔بیان میں کہا گیا ہے”یہ (گوگوئے کو اعزاز دئے جانے)فیصلہ سکیورٹی فورسز اور جموں کشمیر کے عوام کو یہ پریشان کُن پیغام دیتا ہے کہ کشمیریوں کے انسانی حقوق کو یونہی کسی سزا کے خوف کے بغیر نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔حکام کی بجائے اسکے یہ کوشش ہونی چاہیئے تھی کہ افسروں سمیت اُن سبھی کو ایک سیول عدالت میں لاکر انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے کہ جو بھی(انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں)ملوث ہوں“۔

Exit mobile version