سرینگر//وادی کشمیر میں ماہ بھر سے زیادہ عرصہ سے جاری احتجاجی مظاہروں کو روکنے میں سرکار کی ناکامی کے بیچ وزارتِ تعلیم نے اُن طلباءکو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہ دئے جانے کی ہدایات جاری کی ہیں کہ جنکی اسکولوں یا کالجوں میں حاضری کم رہی ہو۔وزیرِ تعلیم الطاف بخاری نے کہا ہے کہ اُنہوں ماتحت افسروں کو ہدایت دی ہے کہ قواعدوضوابط میں کسی قسم کی نرمی نہیں کی جانی چاہیئے اور کم حاضری رکھنے والے طلباءکو امتحان میں بیٹھنے کی ہرگز اجازت نہیں ملنی چاہیئے۔
گزشتہ ماہ کی15تاریخ کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ میں ایک کالج پر پولس کے دھاوا بولکر قریب اسی طالبات کو پیلٹ گن سے زخمی کردئے جانے کے بعد سے وادی بھر میں طلباءکی احتجاجی تحریک بلا ناغہ جاری ہے اور روز ہی مختلف علاقوں میں طلباءکے احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔طاقت کے استعمال پر تکیہ کئے ہوئے بیٹھی سرکار نے ابھی تک کئی بیانات جاری کرکے احتجاج کے اس سلسلے کے پیچھے ”مفادِ خصوصی“رکھنے والے عناصر کی شناخت کر لئے جانے کا دعویٰ کیا ہے تاہم احتجاج کے سلسلہ کو توڑاجانا ممکن ہوتے دکھائی نہیں دے رہا ہے۔حالانکہ ابھی تک سینکڑوں طلباءکو گرفتار یا زخمی کیا جاچکا ہے۔
”اسکولوں اور کالجوں میں جلد ہی امتحان شروع ہونے جارہے ہیں،اگر ان(طلبائ)کی حاضری کم رہی ہو تو انہیں امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی“۔
وزیرِ تعلیم الطاف بخاری نے اس حوالے سے ایک انٹرویو کے دوران بتایا ہے کہ اُنہوں نے ماتحت افسروں کو کسی بھی قاعدے یا ضابطے میں نرمی کرنے سے خبردار کرتے ہوئے فقط اُنہی طلباءکو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دئے جانے کے لئے کہا ہے کہ جو روز کلاس میں حاضر ہوتے رہے ہوں۔اُنکا کہنا ہے”اسکولوں اور کالجوں میں جلد ہی امتحان شروع ہونے جارہے ہیں،اگر ان(طلباء)کی حاضری کم رہی ہو تو انہیں امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی“۔کشمیر کے لئے ناظم تعلیم غلام نبی ایتو کے مطابق کسی بھی بچے کی حاضری نوے فی صد سے کم نہیں ہونی چاہیئے۔اُنہوں نے اعتراف کیا کہ اس حوالے سے حال ہی ایک میٹنگ منعقد ہوئی ہے جس میں فیصلہ لیا گیا ہے کہ کم حاضری رکھنے والے طلباءکو امتحان میں نہیں بیٹھنے دیا جائے گا۔وزیرِ تعلیم نے مزید کہا ہے کہ تعلیمی شیڈول پر سختی سے عمل کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے اور یہ بات طے کرلی گئی ہے کہ پڑھائی وقتِ مقررہ پر مکمل ہو اور مقررہ وقت پر ہی امتحان بھی لیا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ وہ اس حق میں نہیں ہیں کہ امتحان کے لئے نصاب کو نصف کیا جائے جیسا کہ گزشتہ سال کی عوامی ایجی ٹیشن کے بعد ہوئے سالانہ امتحانات کے حوالے سے کیا گیا تھا۔
کشمیر کے لئے ناظم تعلیم غلام نبی ایتو کے مطابق کسی بھی بچے کی حاضری نوے فی صد سے کم نہیں ہونی چاہیئے۔اُنہوں نے اعتراف کیا کہ اس حوالے سے حال ہی ایک میٹنگ منعقد ہوئی ہے جس میں فیصلہ لیا گیا ہے کہ کم حاضری رکھنے والے طلباءکو امتحان میں نہیں بیٹھنے دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ حزب المجاہدین کے کمانڈر بُرہان وانی کے مارے جانے کے خلاف گزشتہ سال وادی میں لگاتار پانچ ماہ تک ہڑتال ہوئی تھی اور اس دوران یہاں کے اسکول بھی بند رہے تھے تاہم امتحان کے وقت طلباءکو یہ راحت دی گئی تھی کہ نصاب کو آدھا کردیا گیا تھا کیونکہ اسکولوں کے بند رہتے ہوئے بچوں کے لئے پڑھائی کرناآسان نہیں رہا تھا۔الطاف بکارینے طلباءکے جاری احتجاج کو بلا جواز بتاتے ہوئے کہا کہ پلوامہ میں پیش آمدہ واقعہ کی تحقیقات کی گئی ہے اور اس سلسلے میں کارروائی بھی کی گئی ہے لہٰذا طلباءکا احتجاج بے مطلب کا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ سرکار نے سرکاری فورسز کو کسی بھی اسکول یا کالج میں گھسنے سے سخت منع کیا ہوا ہے۔اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ اُنہیں اسکول یا کالج کی دیواروں کے اندر رہتے ہوئے طلباءکے احتجاج پر کوئی اعتراض نہیں ہے کہ یہ بقول اُنکے اُنکا حق ہے لیکن طلباءکے سڑکوں پر آنے سے امن و قانون کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سوپور میں ابھی چند روز قبل ایک پولس افسر کو ایک کالج کے اندر اشک آور گیس چھوڑتے دیکھا گیا تھا اور اس سلسلے میں ایک تصویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکی ہے۔
سوپور میں ابھی چند روز قبل ایک پولس افسر کو ایک کالج کے اندر اشک آور گیس چھوڑتے دیکھا گیا تھا اور اس سلسلے میں ایک تصویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکی ہے
الطاف بخاری نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا ہے کہ سرکار نے طلباءکے احتجاج کے پیچھے کارفرما ہاتھوں کو پہچان لیا ہے تاہم اُنہوں نے اس حوالے سے کوئی تفصیل نہیں دی ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں آئی جی پی کشمیر جاوید گیلانی نے بھی اسی طرح کا ایک بیان دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ طلباءکو پیسہ دیکر اُکسایا جارہا ہے اور اُنہیں آمدہ بہ احتجاج کیا جاتا ہے تاہم اس سب کے باوجود بھی احتجاجی مظاہروں کے سلسلے میں کوئی کمی نہیں ٓئی ہے۔