کلبھوشن کی برات کےلئے عالمی عدالت سے رجوع

نئی دلی//
بھارتی بحریہ کے سابق افسر اور پاکستان میں جاسوسی و دہشت گردی کرنے کے ملزم کلبھوشن یادو کو پاکستان میں پھانسی کی سزا سنائے جانے کے معاملے میں بھارت نے بین الاقوامی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت نے اس معاملے میں پاکستان سے یہ یقینی بنانے کو کہا ہے کہ کلبھوشن سدھیر یادو کو تمام ممکنہ راستوں پر غور کرنے سے پہلے پھانسی نہ دی جائے۔پاکستان کی فوجی عدالت نے یادو کو جاسوسی اور دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے معاملے میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

ادھر خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ہیگ واقع بین الاقوامی عدالت نے اس معاملے میں پاکستان سے یہ یقینی بنانے کو کہا ہے کہ کلبھوشن یادو کو تمام راستوں پر غور کرنے سے پہلے پھانسی نہ دی جائے۔ تاہم بین الاقوامی عدالت کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔بھارتی ذرائع ابلاغکے مطابق بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے کلبھوشن یادو کی پھانسی کی سزا معطل کر دی ہے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی اور نہ ہی پاکستان کی جانب سے ابھی تک اس پر کوئی ردِ عمل آیا ہے۔پاکستانی میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ بھارتی میڈیا کلبھوشن یادو کی پھانسی روکے جانے کی خبر کو غلط رپورٹ کر رہا ہے۔ وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے ٹویٹ کے ذریعے کہا ہے کہ انھوں نے عدالتِ انصاف کے صدر کے آرڈر کے بارے میں یادوکی ماں کو اطلاع کر دی ہے۔

بھارت نے بین الاقوامی عدالت سے اپیل کی ہے کہ یادو کی پھانسی کے خلاف اپیل کرنے کے لیے بہت کم وقت ہے اور پاکستان میں تمام امکانات پر غور کرنے کے لیے وقت نہیں ہے۔بھارت نے 15 سے زیادہ بار ?لبھوشن یادو کو قانونی مدد دینے کے لیے ?ونسلر رسائی کا مطالبہ کیا ہے، لیکن پاکستان نے اب تک اس کی منظوری نہیں دی۔یادو کی ماں نے پاکستان حکومت سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے اپنے بیٹے سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔سوراج نے ایک ٹویٹ میں یہ بھی کہا کہ سینیئر وکیل ہریش سالوے عدالت میں بھارت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔بھارت نے بین الاقوامی عدالت سے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ کلبھوشن یادو کو پاکستان نے ایران میں اغوا کر لیا تھا جہاں وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائر ہونے کے بعد تجارت کر رہے تھے۔

پاکستان نے گذشتہ سال تین مارچ کو بلوچستان سے ان کی گرفتاری ظاہر کی اور اس کے بارے میں بھارت کو 25 مارچ 2016 کو اس بارے میں سرکاری معلومات دی گئیں۔بھارت نے اسی وقت ?ونسلر رسائی کی مانگ کی تھی، لیکن پاکستان نے انکار کر دیا۔بھارت نے عدالت کو بتایا ہے کہ 23 جنوری 2017 کو پاکستان نے کلبھوشن یادو کے مبینہ طور پر پاکستان میں جاسوسی اور شدت پسند سرگرمیوں میں شامل ہونے کے معاملے کی تحقیقات میں مدد مانگی تھی اور کہا تھا کہ کونسلر رسائی کی درخواست پر غور کرتے ہوئے بھارت کے جواب کو ذہن میں رکھا جائے گا۔بھارت کا دعویٰ ہے کہ تحقیقات میں مدد مانگنے کو ?ونسلر رسائی کے مطالبے سے جوڑنا ویانا کنونشن کے خلاف ہے۔بین الاقوامی عدالت میں بھارت نے اپیل کی ہے کہ فوجی عدالت نے جو سزا سنائی ہے اس پر پاکستان عمل نہ کرے اور فوجی عدالت کے فیصلے کو منسوخ کرنے کے لیے پاکستان کے قانون کے مطابق قدم اٹھائے۔

Exit mobile version