سرینگر//پتھربازی کو ”دبے ہوئے“لوگوں کے ہاتھوں کا ہتھیارقرار دیتے ہوئے بزرگ علیٰحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے کہا ہے کہ سنگبازی ڈوگرہ دور سے ہی کشمیر میں مزاحمت کی علامت رہی ہے۔وادی کشمیر میں احتجاج کے بطور آئے دنوں ہونے والی سنگبازی کے لئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کو” مضحکہ خیز اور بے معنیٰ “قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ کشمیری عوام ڈوگرہ شاہی کے دور سے ہی مزاحمت کے لئے سنگبازی کرتے رہے ہیں کہ جب پاکستان ابھی وجود میں بھی نہیں آیا تھا۔انہوں نے کہا ہے ” بھارتی حکمرانوں کوپاکستان فوبیا“ ہوگیا ہے اور انہیں سوتے جاگتے صرف پاکستان کا بھوت نظر آتا ہے۔
سید گیلانی کے یہاں سے جاری ہوئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت ہند وہ اپنی غلط پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی بجائے ہر بات کے لیے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہراتی آئی ہے۔بیان کے مطابق جموں کشمیر میں جس طرح کی بھی صورتحال ہے اور نوجوانوں میں جو غصہ ہے، وہ” بھارتی حکمرانوں کی ہٹ دھرمی اور نشے کا ایک قدرتی ردِعمل “ہے اور یہ جب تک جاری رہے گا، جب تک بھارت حقائق کو تسلیم نہیں کرتا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں پتھراو کی اپنی ایک طویل تاریخ ہے اور کشمیری قوم جب سے اس کو ایک مزاحمتی اوزار (Tool of Resitence)کے طور پر استعمال کرتی رہی ہے، جب ابھی پاکستان معارضِ وجود میں بھی نہیں آیا تھا۔بیان میں درج ہے” کشمیریوں نے پہلی بار مغل فوج پر اس وقت پتھراو کیا تھا، جب وہ ریاست پر قبضہ کرنے کے لیے یہاں وارد ہوئی تھی۔کشمیر میں ڈوگرہ شخصی راج کے خلاف جو تحریک چلی تھی، اس میں بھی پتھراو ہی ایک واحد ذریعہ تھا، جس سے لوگ اپنے غصے اور ناراضگی کا اظہار کرتے تھے اور ظلم اور جبر کا اپنے مقدور بھر مقابلہ کرتے تھے۔ کشمیر میں پتھراو کا سلسلہ جب بھی جاری رہا، جب شخصی حکومت کے خاتمے کے بعد یہاں بھارتی فوج آوارد ہوئی اور ہماری آزادی پر شب وخون مارا“۔
اس بیان کے مطابق کشمیریوں نے 22سال تک محاذ رائے شماری کے نام سے جدوجہد کی، اس میں بھی پتھراو ہی احتجاج کی ایک نمایاں علامت تھی اور اسی کے ذریعے سے لوگ اپنے مطالبے میں زور پیدا کرنا چاہتے تھے۔حریت کے بیان میں مزید کہا گیا ہے”بھارتی حکمران کشمیر کی اس پوری تاریخ سے واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ پتھراو یہاں کوئی نئی چیز نہیں ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کو اس کے لیے مورد الزام ٹھہرانا ان کی بوکھلاہٹ پاکستان فوبیا کو ظاہر کرتا ہے“۔سید گیلانی کے ترجمان نے کہا ہے کہ جہاں لوگوں کے بنیادی اور پیدائشی حقوق کو دبایا جارہا ہو، انہیں زبان بندی پر مجبور کیا جاتا ہو پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر مارشل لاءجیسی پابندیاں عائد ہوں، لاشوں پر آنسو بہانا اور ماتم کرنا بھی منع ہو اورپُرامن مظاہرین پر پیلٹ اور بُلٹ کا بے دریغ استعمال کرکے انہیں اندھا اور ہلاک کیا جاتا ہو، وہاں لوگ کریں تو کیا کریں اور ان کے پاس کیا چارہ کار باقی بچتا ہے؟۔دلچسپ ہے کہ وادی کشمیر میں اب کئی سال سے لوگ سرکاری فورسز پر سنگبازی کو ایک معمول بنائے ہوئے ہیں اور اس میں تازہ اضافہ یہ ہے کہ جہاں کہیں بھی مسلح جنگجووں کو گھیر کر انہیں مار ڈالنے کے لئے سرکاری فورسز کا آپریشن شروع ہوجائے ہزاروں لوگ جمع ہوکر گولیوں کی پرواہ کئے بغیر پتھراو کرکے محصور جنگجووں کو بھگانے کی کوشش کرتے ہیں۔سرکاری ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ایسا پاکستان کی شہ پر ہوتا ہے اور اسکے لئے کشمیریوں کو پیسے دئے جاتے ہیں۔