نوٹ بندی کا سیاست پر کوئی اثر نہ ہوا:ماہرین

سرینگر(نمائندہ تفصیلات)

سرینگر کی سینٹرل یونیورسٹی میں منعقدہ ایک سیمینار کے دوران اقتصادی ماہرین نے کہا ہے کہ مرکزی سرکار کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ بند کردئے جانے کا عمل ابھی تک بے مقصد ثابت ہوا ہے تاہم اس سے ملک کی سیاست پر اثر ہوتے نہیں دکھائی دیتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اقتصادی معاملات کی سدھ بدھ رکھنے والے اس فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتے ہیں۔پلانگ کمیشن کے ممبر، وائس چانسلر ممبئی یونیوسٹی پروفیسر بی ایل منگیکر نے سینٹرل یونیوسٹی میں” نوٹ بندی کے سیاسی فائدے“ کے موضوع پر خصوصی لیکچر دیا۔اس موقع پر سینٹرل یونیوسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر معراج الدین، مختلف شعبہ کے سربراہان، شعبہ اقتصادیات کے سربراہ پروفیسر جی ایم بٹ اور یونیوسٹی کے دیگر عملے کے علاوہ طلبہ کی ایک بڑی تعدادموجود رہی۔ پروفیسر بی ایل منگیکر نے کہا” وہ طالب عمل ،جو ملک میں کی اقتصادیات ، مالی اقتصادیات اور اقتصادی پالیسیوں کی جانکاری رکھتے ہیں ، نوٹ بندی پر لئے گئے فیصلے کی حمایت نہیں کریں گے“۔ پروفیسر بی ایل منگیکر نے مزید کہا ”تب تک اقتصادی ترقی ممکن ہی نہیں ہے جب تک نہ اقتصادی ترقی کا فائدہ غریبوں کو ملے گا“۔ انہوں نے کہا کہ جس مقصد سے نوٹ بندی کا فیصلہ لیا گیا تھا وہ مقصد ابتک پورا نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی میں سرکار کا مقصد کالے دھن پر وار کرنا تھا جوہمارے ملک کے اقتصادیات کا20سے 30فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا ” بے شک مرکزی سرکار کا مقصد نقلی نوٹوں پر قابو پانا تھا تاہم نوٹ بندی ان تمام مسائل کو حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ،بلکہ نوٹ بندی سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنے پڑا ہے چاہئے وہ پسماندہ طبقے سے ہو یا متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہو“۔ اپنے صدارتی خطبے میں وائس چانسلر پروفیسر معراج الدین میر نے کہا ” نوٹ بندی سے کوئی سیاسی اثر نہیں پڑا کیونکہ مرکز میں نوٹ بندی کا فیصلہ لینے والی پارٹی نے اترپردیش میںکامیابی حاصل کی اور دیگر ریاستوں میں بھی حکومت بنائی ہے۔ پروفیسر جی ایم بٹ نے کہا کہ نوٹ بندی ایک نازک موضوع ہے اور اس پر پروفیسر بی ایل منگیکر ہی تفصیلی طور پر بات کرسکتے ہیں تاہم یہ بات ضرور ہے کہ بھارت کے زیادہ تر اقتصادیات کے ماہرین نے مرکزی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کی تھی مگر نوٹ بندی سے نہ صرف پسماندہ طبقے متاثر ہوئے بلکہ ملک کی اقتصادیات پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔

Exit mobile version