کرناٹک کے ضلع حسن میں ایک 20 سالہ نوجوان نے ایک کورئیر بوائے سے آئی فون حاصل کرنے کے بعد اُنہیں قتل کیا اور پھر لاش جلا ڈالی۔بتایا جاتا ہے کہ آئی فون آرڈر کر چُکے لڑکے کے پاس ادائیگی کیلئے رقم نہیں تھی اور اسی وجہ سے اُس نے بے چارے ڈیلیوری بوائے کو بڑی بے دردی سے ختم کر دیا۔
مقتول کا نام ہیمانتھ نائیک بتایا گیا ہے اور اُنکی عمر 23 برس تھی۔ مُلزم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پولیس نے کافی ثبوت اکٹھا کر لئے ہیں جن میں لاش کو جلائے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی شامل ہے۔
ضلع حسن کے سُپرنٹنڈنٹ پولیس ہریام شنکر نے بتایا کہ ’ملزم ہیمانتھ دت نے ڈیلیوری بوائے کو اس لیے قتل کیونکہ وہ آئی فون کی ادائیگی نہیں کر سکتا تھا۔ ہمارے لیے یہ چیلنجنگ کیس تھا کیونکہ ہمیں ابتدا میں معلوم نہ ہو سکا کہ قتل کی وجہ کیا ہے۔ ان کی کوئی دشمنی نہیں تھی، نہ اس سے پہلے کوئی جھگڑا ہوا تھا اور نہ ہی مُلزم نے پہلے کوئی جُرم کیا تھا۔ بعد ازاں مُلزم نے اعترافِ جُرم کر لیا۔‘
’نائیک انتظار کر رہے تھے کہ اس دوران مُلزم نے پیچھے سے ان پر چاقو سے حملہ کر دیا جس سے وہ موقعے پر ہی ہلاک ہو گئے۔ نائیک کو مارنے کے بعد مُلزم نے اُنکی لاش کو ایک بوری میں بند کرکے تین دن تک اپنے باتھ روم میں چھُپائے رکھا۔
ڈیلیوری بوائے کے اچانک غائب ہونے پر اُنکی کمپنی نے پولیس کے پاس رپورٹ کی تو تحقیقات کے دوران اُنکی آخری لوکیشن مُلزم کے گھر کی ملی۔کمپنی نے کہا تھا کہ مقتول کو اُس دن سات پارسل ڈیلیور کرنے تھے تاہم محض دو پارسل پہنچانے کے بعد سے وہ غائب تھے۔
پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ مُلزم نے 46 ہزار روپے کا آئی فون آرڈر کیا تھا اور جب ہیمانتھ نائیک ڈیلیوری کرنے آئے تو مُلزم نے اسے ادائیگی سے پہلے پارسل کھولنے کا کہا اور پھر کہا کہ وہ گھر کے اندر آ جائیں اس کے دوست رقم لے کر آ رہے ہیں۔
’نائیک انتظار کر رہے تھے کہ اس دوران مُلزم نے پیچھے سے ان پر چاقو سے حملہ کر دیا جس سے وہ موقعے پر ہی ہلاک ہو گئے۔ نائیک کو مارنے کے بعد مُلزم نے اُنکی لاش کو ایک بوری میں بند کرکے تین دن تک اپنے باتھ روم میں چھُپائے رکھا۔‘
ایس پی ہریام شنکر کے مطابق ’یہ قتل سات فروری کو ہوا اور 10 فروری کو مُلزم نے ثبوت مٹانے کے لئے لاش پر پیٹرول اور مٹی کا تیل ڈال کر اسے جلا دیا۔ پولیس نے لاش کو جلانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی۔‘