کانگریس نے کہا ہے کہ ہنڈنبرگ ریسرچ میں اڈانی گروپ کے خلاف لگائے گئے الزامات میں صرف جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) ہی منصفانہ اور شفاف کردار ادا کر سکتی ہے، اس لیے اس معاملے میں جے پی سی کی تشکیل ضروری ہے۔
کانگریس کے میڈیا انچارج جے رام رمیش نے جمعرات کو یہاں جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اگر اس معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو جوابدہ ٹھہرانا ہے تو جے پی سی کے علاوہ کوئی اور کمیٹی اس معاملے کی تحقیقات شفاف طریقے سے نہیں کر سکتی۔
مسٹر جے رام رمیش نے کہا کہ 13 فروری کو سپریم کورٹ کی ایک بینچ نے اڈانی-ہنڈن برگ کیس میں درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے انکشافات کی روشنی میں اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی کے قیام پر غور کیا اور حکومت سے اس سلسلے میں 17 فروری تک درخواست داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ جب حکمراں جماعت اور اڈانی گروپ کے درمیان قربت اور کی بات آتی ہے تو کوئی بھی حکومت کی تجویز کردہ کمیٹی سے غیر جانبداری یا کسی شفافیت کی توقع نہیں کر سکتا۔ حکومت اور اڈانی گروپ معاملے پر پردہ ڈالنے اور ملزمان کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ریگولیٹری اور قانونی مشینری کی انکوائری کسی بھی طرح جے پی سی کے برابر نہیں ہو سکتی۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ایسی کمیٹی میں کتنے ہی قابل ملازمین ہوں، یہ جے پی سی کی تحقیقات کا متبادل نہیں ہو سکتا۔
مسٹر جے رام رمیش نے کہا کہ ماہرین کی طرف سے ریگولیٹری اور قانونی مشینری کی انکوائری کسی بھی طرح جے پی سی کے برابر نہیں ہو سکتی۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ایسی کمیٹی میں کتنے ہی قابل ملازمین ہوں، یہ جے پی سی کی تحقیقات کا متبادل نہیں ہو سکتا۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ ماضی میں بھی سیکورٹیز اور بینکنگ لین دین جیسے عوامی اہمیت کے معاملات میں جے پی سی تشکیل دی گئی ہے۔ سال 2001 میں اسٹاک مارکیٹ گھوٹالے کی تحقیقات کے لیے جے پی سی قائم کی گئی تھی۔ اس لیے ہنڈنبرگ اڈانی گروپ کیس میں بھی جے پی سی قائم کی جانی چاہیے۔