امتحان میں نقل کرنے پر عمر قید کی سزا

اُتراکھنڈ کی حکومت نے سرکاری نوکریوں کیلئے دئے جانے والے امتحانات میں نقل کرانے یا کرانے کے جُرم کیلئے عمر قید دئے جانے کی سخت سا کو منظوری دی ہے۔فراڈ میں شامل پائے جانے والی کسی تنظیم پر دس کروڑ روپے تک کا جُرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔

اُتراکھنڈ کا یہ قدم گذشتہ ہفتے کے شروع میں ریاستی دارالحکومت دہرادون میں ہونے والے سرکاری بھرتی کے ٹیسٹوں میں متعدد بار پرچہ لِیک ہونے اور فراڈ کے خلاف احتجاج پُرتشدد ہونے کے بعد اُٹھایا گیا ہے۔اسے ابتدائی طور پر ایک آرڈیننس کے طور پر متعارف کرایا گیا تھا جسے وزیر اعلیٰ پشکر دھامی نے فوری طور پر منظوری دے دی اور پھر گورنر نے اسے صرف 24 گھنٹوں میں منظور کر دیا۔

اس قانون کے مطابق اگر کوئی امتحان دینے والا شخص کسی مسابقتی امتحان (آن لائن یا آف لائن) میں دھوکہ دہی کرتے ہوئے پکڑا جاتا ہے یا دوسرے امیدوار کو دھوکہ دینے میں مدد دیتا ہے یا غیر منصفانہ طریقوں میں ملوث ہوتا ہے، تو اسے تین سال قید اور کم از کم پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

اگر امتحان کے انعقاد میں ملوث کوئی بھی تنظیم پیپر لیک کرنے کی سازش میں ملوث ہوتی ہے یا دھوکہ دہی میں مدد کرتی ہے تو اس کی سزا عمر قید کے ساتھ ساتھ 10 کروڑ روپے تک کے جرمانے تک ہو سکتی ہے۔

جُرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں امتحان دینے والے کو مزید نو ماہ قید بھگتنا ہوگا۔اگر یہ حرکت دوسری بار ہوئی تو مجرم کو کم از کم 10 سال قید اور 10 لاکھ روپے جُرمانے کی سزا دی جائے گی۔ جُرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں اسے مزید 30 ماہ قید بھگتنا ہو گی۔اگر امتحان کے انعقاد میں ملوث کوئی بھی تنظیم پیپر لیک کرنے کی سازش میں ملوث ہوتی ہے یا دھوکہ دہی میں مدد کرتی ہے تو اس کی سزا عمر قید کے ساتھ ساتھ 10 کروڑ روپے تک کے جرمانے تک ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ مُلک میں تعلیمی امتحانات سے لیکر مسابقتی امتحانات تک میں فراڈ اور نقل کئے جانے کی وبا جیسی پھیلی ہوئی ہے اور آئے دنوں ایسے حیران کُن واقعات سامنے آرہے ہیں۔ راجستھان میں 2018 سے سرکاری ملازمت کی بھرتی کے لئے ہونے والے کم از کم 12 بار ٹیسٹ پیپر لیک ہونے کے بعد امتحانات منسوخ کیے گئے ہیں۔گجرات میں پیپر لیک ہونے کی وجہ سے 2014 سے لے کر اب تک سکول ٹیچرز اور جونیئر کلرکوں کی بھرتی کم از کم نو بار منسوخ کی گئی ہیں۔ مغربی بنگال میں تو پچھلے سال سوالیہ پرچہ آن لائن شیئر ہوئے تھے۔ دیگر بڑی آبادی والی ریاستوں جیسے بہار اور اُتر پردیش میں بھی صورتحال کچھ بہتر نہیں ہے۔

مُلک میں بے روزگاری کی سطح انتہائی حد تک پہنچ چُکی ہے اور ایسے میں سرکاری نوکریاں کم اور اُمیدوار کئی گُنا زیادہ ہیں۔

Exit mobile version