سرینگر // حکومت پاکستان نے سینئر سیاستدان اور پاکستان تحریک انصاف کے ایک راہنما فخر امام کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے ایک باضابطہ نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جانے والا ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کشمیر کمیٹی کی سربراہی کے حوالے سے عمران خان کی حکومت کے زیر غور کئی نام تھے تاہم وزیر اعظم نے فخر امام کی تعیناتی طے کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس اہم تعیناتی کے بارے میں جلد ہی حکومت کی جانب سے ایک باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا جارہا ہے اور ممکن ہے کہ پوری کمیٹی کو از سر نو ترتیب دیکر کئی نئے ممبروں کو اس میں شامل کرایا جائے گا۔
فضل الرحمان قریب دس سال تک اس کمیٹی کے چیرمین بنے رہے تاہم وہ کوئی نمایاں کام انجام دینے کی بجائے کمیٹی کے بجٹ میں خرد برد کرنے اور اس طرح کی باتوں کیلئے بدنام ہوگئے۔
حکومت پاکستان کی کشمیر کمیٹی کا کام مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سفارتی سرگرمیاں جاری رکھنا اور کشمیریوں کی صورتحال پر آواز اٹھاتے ہوئے اس سے دنیا کو باخبر کرانا ہے تاہم مولانا فضل الرحمان کے دور میں اس کمیٹی کے کھاتے میں کوئی نمایاں کام جمع نہیں ہوسکا ہے بلکہ کشمیریوں نے اس کمیٹی کے ناکارہ اور فقط پیسے اینٹھنے کی ایک مشین ہونے کی کئی بار شکایت بھی درج کرائی ہیں۔مولانا فضل الرحمان قریب دس سال تک اس کمیٹی کے چیرمین بنے رہے تاہم وہ کوئی نمایاں کام انجام دینے کی بجائے کمیٹی کے بجٹ میں خرد برد کرنے اور اس طرح کی باتوں کیلئے بدنام ہوگئے۔ عمران خان کی حکومت نے آتے ہی انہیں فارغ کردیا تھا اور اب فخر امام کو انکی جگہ کمیٹی کے نئے چیرمین کے بطور تعینات کیا جا رہا ہے۔
فخر امام رکن قومی اسمبلی اور ممبر پی اے سی بھی ہیں،وہ سابق سپیکر قومی اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔ان کی اہلیہ بیگم عابدہ حسین بھی سینئر سیاستدان ہیں اور نواز شریف کے پرانے دور حکومت میں وزیر بھی رہ چکی ہیں۔