سرینگر// امریکا نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے ممبران پر ’منافق‘ ہونے اور کونسل کے اسرائیل مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا کی اقوام متحدہ میں سفیر نکی ہیلی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق ’منافقانہ‘ ہے اور ’انسانی حقوق کا مذاق بنا‘ رہی ہے۔
امریکا نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق پر اسرائیل مخالف ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کونسل کا ممبر رہنے کے فیصلے پر نظرثانی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق 2006 میں قائم کی گئی تھی اور کونسل کو ان ممالک کو ممبران بنانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا جن ممالک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر سوال اٹھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بیان میں امریکی فیصلے کے حوالےسے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ کونسل کا ممبر رہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے امریکی فیصلے کو ’مایوس کن لیکن حیران کن نہیں‘ قرار دیا ہے۔
امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ کی غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے تارکین وطن کو ان کے بچوں سے علیحدہ کرنے کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ ہے۔
زید رعد الحسین نے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کو ’بے ضمیر‘ قرار دیا ہے۔
امریکا کے اس فیصلے سے ان ممالک کو پریشانی ہو گی جو دنیا بھر میں انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے امریکہ کی جانب دیکھتے ہیں۔
امریکا کے ہمیشہ ہی سے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں رہے ہیں۔ بش انتظامیہ نے 2006 میں اس کونسل کے قیام پر اس کا بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا۔
اس وقت اقوام متحدہ میں امریکی سفیر جان بولٹن تھے جو اس وقت صدر ٹرمپ کے نیشنل سکیورٹی کے مشیر ہیں۔امریکا اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کا دوبارہ ممبر 2009 میں اوباما انتظامیہ میں ممبر بنا۔
امریکا کے کئی اتحادیوں نے اس پر کونسل میں رہنے پر زور دیا ہے۔ وہ ممالک کو امریکہ کی اقوام متحدہ پر تنقید کے حق میں ہیں ان کا بھی خیال ہے کہ امریکہ کونسل میں رہ کر اصلاحات کے لیے کام کرے۔
نیکی ہیلی نے کونسل کی ممبر شپ چھوڑنے کا اعلان وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ہمراہ مشترکہ پریش کانفرنس میں کیا۔
نیکی ہیلی نے کونسل کو ’سیاسی تعصب کی گندگی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’میں اس بات کو بالکل واضح کرنا چاہتی ہوں کہ اس قدم کا مقصد انسانی حقوق کی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹنا نہیں ہے۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ سال نکی ہیلی نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ماننا مشکل ہے کہ اسرائیل کے خلاف قراردادیں منظور کی جاتی ہیں لیکن وینزویلا کے خلاف ایک قرار داد پر بھی غور نہیں کیا جاتا جہاں درجنوں مظاہرین کو قتل کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھئیں