سرینگر// اقوام متحدہ نے پہلی بار جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال کے متعلق ایک اہم رپورٹ جاری کردی ہے جس میں کشمیریوں کے ساتھ جاری ظلم کی گویا تصدیق کی گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے انسانی حقوق کی پامالیاں ہورہی ہیں اور اس تنازعے نے ابھی تک ہزاروں لاکھوں زندگیاں تبادہ کرکے رکھ دی ہیں۔بھارت نے تاہم اس رپورٹ کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔
عالمی ادارے کے شعبہ حقوق انسانی کے سربراہ زیدرعدالحسین نے کشمیر کے آر پار سنگین نوعیت کی حقوق انسانی پامالیوں اورمرتکب سیکورٹی اہلکاروں کو استثنیٰ دیئے جانے کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کی سفارش کردی ہے۔انہوںنے خبردار کیاکہ تنازعہ کشمیر صرف ہندوستان اورپاکستان کے درمیان کشیدگی اور ٹکراﺅ کی بنیادی وجہ ہی نہیں ہے بلکہ یہ تنازعہ اب تک لاکھوں ، ہزاروں انسانی زندگیوں کی تباہی وبربادی کا موجب بھی بنا ہے ۔
قریب پچاس صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں اس بات پر زور دیاگیا ہے کہ ماضی میں ہوئی اورابھی بھی ہورہی حقو ق انسانی خلاف ورزیوں اورپامالیوں کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کو بروقت انصاف نہ دیئے جانے کے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ سات دہائیوں کے دوران آرپار کشمیر میں تنازعہ کشمیر کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کی زندگیاں تباہ اور برباد ہوئی ہیں۔اپنی مرتب کردہ کشمیر تحقیقاتی رپورٹ میں زید رعدالحسین نے کہا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر اورپاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر میں حقوق انسانی کی صورتحال کسی بھی طور اطمینان بخش نہیں ہے بلکہ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کشمیری عوام کو سنگین نوعیت کی خلاف ورزیوں اور پامالیوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔انہوں نے رپورٹ میں ایسے متعدد واقعات کا حوالہ بھی دیاہے جہاں حقوق انسانی پامالیوں اورخلاف ورزیوں کے مرتکب مختلف سیکورٹی ایجنسیوں سے وابستہ افسروں اوراہلکاروں کو مختلف قوانین کے تحت چھوٹ دی گئی اور ان کیخلاف کوئی قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی زید رعدالحسین نے اپنی مفصل کشمیر رپورٹ میں کہاہے کہ تنازعہ کشمیر کے کئی پہلو ہیں ، جن میں ایک پہلو یہ کہ یہ تنازعہ بھارت اورپاکستان کے درمیان کشیدگی اورٹکراﺅ کی بنیادی وجہ ہے ۔ انہوںنے کہاہے کہ شورش زدہ علاقہ رہنے کی وجہ سے کشمیر کے آرپار لوگوں کے لئے صورتحال جان لیوا بنی ہوئی ہے کیونکہ لاتعداد جانیں تنازعہ کشمیر کی نذر ہوچکی ہیں۔
زید رعدالحسین نے خبردار کیاہے کہ گزشتہ دہائیوں میں لائن آف کنٹرول کے آرپار سنگین نوعیت کی زیادتیاں اورپامالیاں ہوتی رہی ہیں جبکہ ابھی بھی دونوں اطراف حقوق انسانی کی صورتحال سنگین بنی ہوئی ہے اور کشمیریوں کو روزانہ پامالیوں اور خلاف ورزیوں کاسامنا کرنا پڑرہاہے ۔انہوںنے تنازعہ کشمیر کے حل پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ جب کشمیر جیسا کوئی سیاسی مسئلہ طویل وقت تک حل طلب رہتاہے تووہاں زیادتیاں اور مختلف طرح کے تشدد کاایک لامتناعی سلسلہ شرو ع ہوجاتاہے ۔جیساکہ کشمیر کے آرپار ہورہاہے ۔ رپورٹ میں کشمیر کے آرپار مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کو جواب دہ بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک شورش سے جڑی تمام پارٹیاں یا فریق خود میں جوابدہی پیدا نہیں کریں گے تب تک پامالیوں اور خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند نہیں ہوگا اور نہ متاثرین کو کوئی راحت پہنچ پائے گی ۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مقامی سطح پرانسانی حقوق کی پامالیوں اور خلاف ورزیوں کی آزادانہ اورغیر جانبدارانہ تحقیقات نہ ہونے کے نتیجے میں یہ لازم بن جاتاہے کہ کشمیر کے دونوں اطرا ف حقوق انسانی خلا ف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات جامع بنیادوں پر بین الاقوامی سطح پرکی جائے ۔ زید رعدالحسین نے کشمیر میں پامالیوں اور خلاف ورزیوں کی جامع اور آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کی سفارش کرتے ہوئے کہاہے کہ ایسا کرکے ہی لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف عوام کو درپیش سنگین صورتحال پر قابو پایاجاسکتاہے ۔انہوںنے کہاکہ کشمیر کے دونوں اطراف زیادتیوں کے واقعات حالیہ کچھ ہفتوں کی بات نہیں بلکہ یہ سلسلہ گزشتہ سات دہائیوں سے چلا آرہاہے۔انہوںنے اپنی مرتب کردہ رپورٹ میں خاص طور پر کشمیر وادی کی صورتحال کا تفصیلی سے ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ سنگین نوعیت کی پامالیوں بشمول حراستی اموات ، حراستی گمشدگیوں ،اجتماعی آبروریزی ،دوران حراست ٹارچرکے واقعات اور گمنام قبروں کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیاہے کہ کشمیر میں تعینات مختلف سیکورٹی ایجنسیاں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرین کیخلاف بھی طاقت کا حد سے زیادہ استعمال کرتی ہیں۔انہوںنے اس بات پر زور دیاہے کہ حکومت ہندوستان اور یہاں کے حکام پرلازم بنتاہے کہ وہ سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے طاقت کے اضافی استعمال پر روک لگانے کے لئے فوری اور موثر اقدامات اٹھائیں۔
اپنے بیان میں زید رعدالحسین نے کہاہے کہ اقوام متحدہ شعبہ حقوق انسانی کے دفتر سے بار بار بھارت اورپاکستان کی حکومتوں سے استدعا کی گئی کہ اقوام متحدہ کی ٹیم کو بلاشرط لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اپنے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں جانے کی اجازت دی جائے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں کیاگیا۔رپورٹ میں جولائی 2016ءسے مارچ2018ءتک کشمیروادی میں پیش آئے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ اس دوران 145عام شہری مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے ہاتھوں مارے گئے جبکہ دیگر 20عام شہریوں کو اس دوران نامعلوم بندوق برداروں یا گروپوں نے موت کی نیند سلادیا۔ زید رعدالحسین نے رپورٹ میں اس بات کا خلاصہ کیاہے کہ سال2016ءکے ماہ جولائی میں ایک جنگجو کمانڈر کی ہلاکت کے بعد ہوئے احتجاجی مظاہروں میں شامل لوگوں کیخلاف سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے مہلک ترین ہتھیار استعمال کئے گئے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے ۔ رپورٹ میں بتایاگیاکہ جولائی2016ءسے اگست2017ءتک 6221افراد ایسے ہتھیاروں کا نشانہ بن کر شدید زخمی ہوئے۔
سیول سوسائٹی تنظیموں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بناءپر مرتب کی گئی رپورٹ میں اقوام متحدہ شعبہ حقوق انسانی نے یہ بھی کہاہے کہ کشمیر میں 1990ءسے لاگو آرمڈ فورسز اسپیشل پاﺅرس ایکٹ کے تحت چونکہ آرمڈ فورسز کو لامحدود اختیارات دینے کے ساتھ ساتھ قانونی کاروائی سے بھی استثنیٰ دیاگیاہے ، ا سلئے خلاف ورزیوں کے مرتکب سیکورٹی اہلکار اب تک قانونی کاروائی سے بچتے رہے ہیں اور یہ ایک بڑی وجہ ہے کہ کشمیر میں حقوق انسانی پامالیوں کا تسلسل جاری ہے ۔ 25نکات پرمشتمل 49صفحات پر مبنی کشمیر رپورٹ میں اقوام متحدہ شعبہ حقوق انسانی نے اس بات کی سفارش کی ہے کہ کشمیروادی ،جموں اورپاکستان کے زیرکنٹرول کشمیرمیں جاری حقوق انسانی پامالیوں اور خلاف ورزیوں کی جامع اور آزادانہ بنیادوں پر بین الاقوامی سطح کی تحقیقات عمل میں لائی جائے ۔اس دوران اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی زید رعدالحسین نے اپنے بیان میں خبردار کیاہے کہ جب تک بھارت اورپاکستان تنازعہ کشمیر کو سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کے ساتھ ساتھ آرپار عام لوگوں کیخلاف طاقت کے بے تحاشہ استعمال اور خلاف ورزیوں کے مرتکب سیکورٹی اہلکاروں کو قانونی کاروائی سے چھوٹ دیتے رہیں گے ، تب تک لائن آف کنٹرول کے آرپار یہ تنازعہ لاکھوں معصوم انسانوں کے لئے جان لیوا بنا رہے گا۔