اسلام آباد// پاکستان کی سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات ایکٹ کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ان کی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن کی صدارت کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بدھ کو اس معاملے کی سماعت کی اور چیف جسٹس نے کیس کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ پر پورا نہ اترنے والا شخص سیاسی جماعت کی کی صدارت بھی نہیں کر سکتا۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عدالت نے بطور پارٹی صدر نواز شریف کی طرف سے 28 جولائی کو سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد کیے جانے والے تمام فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔
ان فیصلوں میں آئندہ ماہ ہونے والے سینیٹ کے انتخابات کے لیے ٹکٹوں کا اجرا بھی شامل ہے۔ مختصرعدالتی فیصلے میں سینیٹ کے انتخابات کے التوا کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا تاہم قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن اس معاملے کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی اقدام کرنے کا مجاز ہے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو بھی حکم دیا ہے کہ نواز شریف کا نام پارٹی صدارت سے ہٹا دیا جائے۔
عدالت نے کہا ہے کہ جو شخص آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ پر پورا نہیں اترتا وہ پارٹی کا سربراہ کیسے بن سکتا ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 17 سیاسی جماعت بنانے کا حق دیتا ہے جس میں قانونی شرائط موجود ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کی شق 203 آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ کے ساتھ ملا کر پڑھی جائے گی جو کہ کسی بھی رکن پارلیمان کے صادق اور امین ہونے کے بارے میں ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ جو شخص آئین کے آرٹیکل باسٹھ اور تریسٹھ پر پورا نہیں اترتا وہ پارٹی کا سربراہ کیسے بن سکتا ہے۔
خیال رہے کہ جولائی 2017 میں سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس میں نااہل قرار دیے جانے کے بعد نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے ساتھ ساتھ پارٹی کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑنا پڑا تھا۔
جس کے بعد پارلیمان میں انتخابی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کی گئی تھی، جس کے تحت کوئی بھی نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکتا ہے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اس آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا تھا۔
انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کی منظوری کے بعد نواز شریف اکتوبر 2017 میں اپنی جماعت کے دوبارہ صدر منتخب ہوئے تھے تاہم اس انتخابی اصلاحات بل کو حزب مخالف کی جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں چیلینج کر دیا تھا۔
ان درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایک نااہل شخص کو سیاسی جماعت کا سربراہ بنانے کی اجازت دینا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے اس سے پہلے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بدھ کو ہی سابق وزیر اعظم کے خلاف نیب کے تین ریفرنسوں کو یکجا کرنے کے بارے میں درخواست کو بھی مسترد کر دیا تھا۔(بشکریہ بی بی سی)
یہ بھی پڑھیں