قصور// پنجاب کے شہر قصور میں مبینہ زیادتی کے بعد 8 سالہ بچی کے قتل کے واقعے پر پورا شہر سراپا احتجاج ہے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، حالات کشید ہ ہونے کی وجہ سے شہر میں رینجرز طلب کرلی گئی ہے ، معصوم کلی کی نماز جنازہ بھی ادا کردی گئی جبکہ بچی کے والدین نے انصاف کے حصول تک تدفین سے انکار کردیا ہے، پنجاب حکومت کے مطابق انہوں نے ملزمان کا سراغ لگا لیا ہے جبکہ پولیس نے مبینہ ملزم کا خاکہ بھی جاری کردیا ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور بچی کے والدین کو انصاف دلانے کے لئے سول انتظامیہ سے تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پولیس کے مطابق قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 8 سالہ بچی زینب 5 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواءہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرہ کنڈی سے برآمد ہوئی۔پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا، جس کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوئی۔پولیس کی جانب سے کمسن زینب کے اغواء، زیادتی اور قتل میں ملوث مبینہ ملزم کا خاکہ جاری کردیا گیا۔بچی کے قتل کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پورے شہر میں پھیل گئی اور لوگ احتجاج کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے۔لوگوں نے سڑکیں بلاک کردیں اور مارکیٹیں بھی بند کردی گئیں۔جگہ جگہ پولیس کے خلاف مظاہرے بھی کیے گئے اور فیروز پور روڈ پر مظاہرین نے پولیس کو دھکے بھی دیئے۔بعدازاں مشتعل احتجاجی مظاہرین قصور میں فیروز پور روڈ پر ڈی سی آفس کا گیٹ توڑ کر اندر گھس گئے، مشتعل مظاہرین نے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور پتھراو کیا اور پولیس موبائلوں کے شیشے توڑ دیئے۔حالات کشیدہ ہونے پر پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوگئے، جن میں سے 2 افراد بعدازاں دم توڑ گئے۔اس صورت حال کے بعد پنجاب حکومت نے رینجرز کی مدد طلب کرلی۔
قاتل کا سراغ لگا لیا ہے جبکہ اگلے چند گھنٹوں میں ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد کے مطابق شہر میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تفتیش جاری ہے جبکہ بچی کے لواحقین نے بھی سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں بچی کو ملزم کے ساتھ جاتے ہوئے دیکھا گیا۔مجموعی طور پر زیادتی کے بعد قتل ہونے والی یہ آٹھویں بچی ہے اور زیادتی کا شکار بچیوں کے ڈی این اے سے ایک ہی نمونہ ملا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ قصور کے واقعات پر 5 ہزار سے زائد افراد سے تفتیش کی گئی ہے جبکہ 67 افراد کا میڈیکل چیک اپ کروایا جاچکا ہے۔
قصور کی ننھی کلی کے والدین جو کہ عمرہ ادائیگی کے لئے گئے ہوئے تھے، جدہ سے اسلام آباد پہنچے ، انہوں نے اسلام آباد ائرپورٹ پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ہمارے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون نہیں کیا ، پولیس حکمرانوں کی سیکورٹی پر ہے جبکہ ہم تو عام کیڑے مکوڑے ہیں ۔ انہوں نے انصاف کے حصول تک بچی کی تدفین نہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔
اس واقعے پر گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان نے کہا ہے قصورمیں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی معصوم بچی زینب کے قاتل کا سراغ لگا لیا ہے جبکہ اگلے چند گھنٹوں میں ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا۔