استبنول میں فرانس روانگی سے قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ حال ہی میں امریکی حکومت نے ہمارے خلاف سازشوں کا ایک سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ان میں خطرناک عدالتی اور اقتصادی سازشیں بھی شامل ہیں۔

انہوں نے نیویارک کی عدالت کی جانب سے ترکی کے خلق بنک کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر محمد ھاکان اتیلا کے خلاف ہونے والے ٹرائل کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے ایران پرعاید اقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی کی آڑ میں ترک بنکار کا ٹرائل کیا۔ اس کیس سے امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوئے ہیں۔

امریکی حکومت نے ایران پرعاید اقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی کی آڑ میں ترک بنکار کا ٹرائل کیا۔ اس کیس سے امریکا اور ترکی کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوئے ہیں۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ اگر امریکا کا انصاف ہے تو پوری دنیا اس کے خلاف فیصلہ دے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ محمد ھاکان اتیلا کو امریکا کی عدالت سے قید اور بھاری جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

امریکی عدالت نے اتیلا کے خلاف ایک دوسرے ترک تاجر رضا ضراب نے بھی گواہی دی اور کہا کہ ترک صدر طیب ایردوآن اور ان کی حکومت کے وزراء بھی اس کیس میں ملوث ہیں۔

ترکی کی جانب سے بار بار اتیلا کے کیس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ ترکی اس کیس کو بھی امریکا میں مقیم مذہبی رہ نما فتح اللہ گولن کی ترکی کے خلاف سازشوں کا حصہ سمجھتا ہے۔ ترکی فتح اللہ گولن پر 15 جولائی 2016ء کو ناکام بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام عاید کرتا ہے۔ تاہم گولن ترکی کے الزمات کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔

بیگم اردگان کو دیکھ کر روہنگیا مسلمان روپڑے