مقبوضہ بیت المقدس// امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے چند ہفتوں بعد فلسطینیوں نے امریکہ میں اپنے سفارتکار کو ”مشاورت“ کے لیے واپس بلایا ہے ۔فلسطینی خبر رساں ایجنسی ”وفا “کے مطابق وزیر خارجہ ریاض المالکی پی ایل او کے امریکہ میں سفارتکار حسام کو واپس بلا لیا ہے ۔واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پر فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا تھا کہ وہ امریکہ کی جانب سے کسی بھی امن منصوبے کو تسلیم نہیں کریں گے ۔دوسر ی جانب امریکی فیصلے کے بعد غزہ کی پٹی میں پرتشدد واقعات شروع ہو گئے جس میں اب تک 13 فلسطینی مارے جاچکے ہیں۔بی بی سی کے مطابق امریکی فیصلے کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے قرارداد منظور کی جس میں امریکہ سے اپنے فیصلے کو منسوخ کرنے کا کہا گیا۔
چند روز قبل فلسطین نے پاکستان میں اپنے سفیر ولید ابو علی کو کالعدم تنظیم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کی موجودگی میں یروشلم کی حمایت میں منعقد کی گئی ریلی میں شرکت کرنے پر واپس بلا لیا تھا۔
اتوار کے روز محمود عباس نے یروشلم کو فلسطینی عوام کا ابدی دارالحکومت قرار دیا۔یاد رہے کہ چند روز قبل فلسطین نے پاکستان میں اپنے سفیر ولید ابو علی کو کالعدم تنظیم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کی موجودگی میں یروشلم کی حمایت میں منعقد کی گئی ریلی میں شرکت کرنے پر واپس بلا لیا تھا۔ ہندوستان نے فلسطین کے سفیر کی اس ریلی میں شرکت پر اعتراض کیا تھا۔فلسطینی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا”ہم پاکستان میں مقیم فلسطینی سفیر کی یروشلم کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلی میں شرکت کو ایک نادانستہ غلطی تصور کرتے ہیں جہاں وہ افراد بھی موجود تھے جن پر دہشت گردی کی حمایت کے الزامات ہیں اور اس غلطی کے باعث فلسطینی ریاست کے صدر کے حکم کے مطابق پاکستان میں فلسطینی سفیر کو فوری طور پر وطن واپس آنے کا حکم دیا گیا ہے “۔