کیا آئی ایس آئی ایس واقعی کشمیر میں سرگرم ہونا چاہتی ہے؟

سرینگر//دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس نے جموں کشمیر کی ایک غیر معروف تنظیم کی جانب سے اسکے ساتھ وفاداری کا اعلان کئے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔آئی ایس آئی ایس کی اس دعویداری کے تناظر میں تجزیہ نگار تنظیم کی جموں کشمیر پر نظر ہونے کا اندازہ لگارہے ہیں اور یہ بھی اندازہ ہے کہ آئی ایس آئی ایس باضابطہ طور جموں کشمیر میں سرگرمیاں شروع کرنے کی کوشش میں ہے۔

متحدہ جہاد کونسل نے کئی بار الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ ایجنسیاں کشمیریوں کی ”مبنی بر حق تحریک“کو بدنام کرنے کیلئے اسے عالمی دہشت گردی کا حصہ ثابت کرنے کی سازشیں رچارہی ہیں۔

آئی ایس آئی ایس کے ایک آن لائن اکاو¿نٹ نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں ”کشمیری مجاہدین‘ ‘ نامی غیر معروف کشمیری جنگجو تنظیم کی جانب سے داعش کے ساتھ وفاداری کا اعلانکرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ تقریباً14 منٹ کی اس ویڈیو کو25 دسمبر کے روز داعش( دولت اسلامیہ) کے ناشر نیوز نیٹ ورک چینل پر ٹیلی گرام میسجنگ ایپ کے ذریعے ”ولایت کشمیر“ ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ویڈیو میں ایک نقاب پوش نظر شخص نظر آ ر ہے شخص کی شناخت ابو البرا الکشمیری کے طور پر کی گئی ہے اوروہ اردو زبان میں دولت اسلامیہ(ISIS) کے رہنما ابوبکر البغدادی کے ساتھ وفاداری کا اعلان کر تے دکھائے گئے ہیں۔اس ویڈیو بیان کے ساتھ انگریزی زبان میں سب ٹائٹل ہیں اور نقاب پوش شخص اس خطے کے دوسرے شدت پسند گروہوں کو اس کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔ویڈیو میںالکشمیری حال ہی میں ،حزب المجاہدین کے باغی ،ذاکر موسیٰ کی قیادت میں کشمیر میں قائم ہونے والے القاعدہ سے منسلک جہادی گروپ ”انصار غزوة الہند“ کا نام لیتے ہوئے اسے بیعت کی دعوت دیتے نظر آتے ہیں۔ویڈیو میں نظر آنے والے شخص پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی اور ”بھارت کے باطل نظام“ کی مذمت کرتے ہیں اور ،بقول انکے ،مقامی نام نہاد جہادی گروپ ”حزب لشکر جیش تحریک“ کو جعلی گروہ قرار دیتے ہیں۔ویڈیو کا اختتام ایک گلی میں چند نقاب پوش لوگوں پر ہوتا ہے جو جنگجو تنظیم دولت اسلامیہ کا پرچم لہرا رہے ہیں اور زور زور سے دولت اسلامیہ کے رہنما ابوبکر البغدادی سے وفاداری کا اعلان کر رہے ہیں۔

ویڈیو میں ایک”ندائے حق“ اور دوسرے ”القرار“ میڈیا کے لوگوز نظر آ رہے ہیں۔واضح رہے کہ القرار کشمیر پر مرکوز ایک میڈیا چینل ہے جو ”جموں و کشمیر میں خلافت اسلامیہ کے مجاہدین“ کی نمائندگی کا دعویٰ کرتا ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں دولت اسلامیہ کے حامی کئی چینلزجموں کشمیر میں دولت اسلامیہ کے ممکنہ حامیوں کی حوصلہ افزائی کرتے نظر آئے ہیں۔ رواں سال کے اوائل میں وادی کشمیر میں حکومت ہند مخالف مظاہروں میں دولت اسلامیہ کے پرچم لہراتے دیکھے گئے ہیں۔جون کے مہینے میں دولت اسلامیہ نے کشمیر میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا تھا اور ایک مضمون کی اشاعت کے ساتھ وہاں لوگوں کی تقرری کا اعلان بھی کیا تھا۔اس کے ایک ماہ بعد دولت اسلامیہ کا حامی ایک چھوٹا گروپ سامنے آیا اور اس نے خود کو ”انصار الخلافہ جموں کشمیر“ (اے کے جے کے) کہا اور اس نے کشمیر میں دولت اسلامیہ کے دوسرے حامی گروہوں سے ایک قیادت کے تحت’ ’جنگ“ کی تیاری کی دعوت دی۔چند ماہ قبل حزب المجاہدین کے باغی ذاکر موسیٰ نے انصار غزوتہ الہند نامی گروپ بناکر اسکے القائدہ کے ساتھ منسلک ہونے کا دعویٰ کیا۔

جموں کشمیر میں اگرچہ علیٰحدگی پسند جنگجووں کو بڑی حد تک عوامی حمایت حاصل ہے تاہم آئی ایس آئی جیسی تنظیموں کو یہاں دہشت گرد تصور کیا جاتا ہے اور عام لوگوں کے ساتھ ساتھ خود حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ جیسی جنگجو تنظیموں کا ماننا ہے کہ ریاست میں آئی ایس آئی ایس جیسی عالمی تنظیموں کا کوئی کردار نہیں ہے۔جنگجو تنظیموں کے اتحاد متحدہ جہاد کونسل نے کئی بار الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ ایجنسیاں کشمیریوں کی ”مبنی بر حق تحریک“کو بدنام کرنے کیلئے اسے عالمی دہشت گردی کا حصہ ثابت کرنے کی سازشیں رچارہی ہیں۔

Exit mobile version