قرانی احکامات پر اجتہاد کی گنجائش نہیں: جامعہ الازہر

قاہرہ // مصر کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازھر نے واضح کیا ہے کہ قرآن کریم کے واضح احکامات کے مقابلے میں اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں۔ قرآن کے واضح احکامات اور شرعی معاملات میں کوئی کمزوری نہیں دکھائی جائے گی۔

عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک بیان میں جامعہ الازھر نے تیونس میں مرد اور عورت کی میراث میں مساوات کے حوالے سے جاری بحث کا جواب دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ قرآن پاک میں میراث کے اصول واضح کردیے گئے ہیں۔ میراث کا مسئلہ مسلمانوں کے عقائد کا حصہ ہے۔ مسلمان ایسا کوئی اجتہاد قبول نہیں کر سکتے جس کے مقابلے میں قرآن کریم کی واضح اور صاف تعلیمات اور احکامات موجود ہیں۔

عالم اسلام اور عرب دنیا میں اجتہاد کیے جاتے رہے ہیں مگر اسلام کے شرعی حقائق کو تبدیل کرنے کی جرات کسی نے نہیں کی۔ جامعہ الازھر اسلام کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے احکام الہٰی کے اظہار میں کسی کمزوری اور کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک ہزارسال سے زائد عرصے سے عالم اسلام اور عرب دنیا میں اجتہاد کیے جاتے رہے ہیں مگر اسلام کے شرعی حقائق کو تبدیل کرنے کی جرات کسی نے نہیں کی۔ جامعہ الازھر اسلام کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے احکام الہٰی کے اظہار میں کسی کمزوری اور کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔

واضح رہے کہ افریقی عرب ملک تیونس میں کچھ عرصے سے میراث کی متنازع بحث جاری ہے۔ اس بحث میں ایک طبقے نے دعویٰ کیا ہے کہ وراثت میں مرد اور عورت برابر کے حصہ دار ہیں۔اس دعوے کی حمایت کرنے والوں میں تیونسی صدر الباجی قاید السبسی اور ملک کے مفتی اعظم عثمان بطیخ پیش پیش ہیں.

Exit mobile version