افغان طالبان نے امریکی صدر کو خط میں کیا لکھا!

کابل // امریکی صدر کی جانب سے افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے کے فیصلے پر طالبان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے’’ سب اچھا ہے‘‘ کی رپورٹ دی جارہی ہو ، فوجی بھیجنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے ،مالی اور جانی نقصان سے بچنے کے لئے آپ مزید فوجی نہیں یہاں موجود فوجیوں کی واپسی کا بندبست کریں ۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغان طالبان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کھلا خط لکھا ہے جس میں اُنہیں خبردار کیا گیا کہ وہ افغانستان میں مزید امریکی فوج بھیجنے کی بجائے یہاں موجود فوجیوں کی واپسی کا بندوبست کریں۔خط میں کہا گیا کہ پچھلے تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے سے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا جب کہ اس سے صرف امریکی فوج اور اقتصادی طاقت کو نقصان پہنچے گا، اس لیے بہتر ہوگا کہ افغانستان میں مزید فوج بھیجنے کے بجائے فوجیوں کی مکمل واپسی کی حکمت عملی اپنائی جائے۔

ممکن ہے کہ آپ کی جانب سے بٹھائے گئی کٹھ پتلی انتظامیہ ’’ سب اچھا ہے‘‘ کی رپورٹ دے رہی ہو کیوں کہ ان بکا ؤ لوگوں کو نہ آپ کے مفادات کی پروا ہے اور نہ ہی اپنی قوم کی۔

طالبان کی جانب سے بھیجے گئے خط میں امریکا کو خبردار کیا کہ امریکی فوج ہمیں کبھی بھی شکست نہیں دے سکی جب کہ افغان حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ آپ کی جانب سے بٹھائے گئی کٹھ پتلی انتظامیہ ’’ سب اچھا ہے‘‘ کی رپورٹ دے رہی ہو کیوں کہ ان بکا ؤ لوگوں کو نہ آپ کے مفادات کی پروا ہے اور نہ ہی اپنی قوم کی۔واضح رہے کہ افغانستان میں 6 سال قبل ایک لاکھ سے زائد امریکی فوجی تعینات تھے لیکن اب وہاں صرف 8 ہزار سے زائد امریکی فوجی موجود ہیں جو افغان فوجیوں کی معاونت کے لیے موجود ہیں تاہم رواں سال ٹرمپ انتظامیہ نے طالبان کے خاتمے کے لیے نئی حکمت عملی ترتیب دیتے ہوئے مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

Exit mobile version