اسلام آباد // سابق وزیراعظم نواز شریف نے پانامہ کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کر دی ہے۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے رجسٹرار آفس میں دائر کی گئی اپیل میں عمران خان، شیخ رشید اور سراج الحق کو فریق بنایا گیا ہے اور اس میں 28 جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے پانامہ کیس پر 28 جولائی کو جو فیصلہ سنایا ہے اس میں سقم موجود ہیں اور اسی طرح نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے میں بھی سقم ہیں اس لئے عدالت اپنے 28 جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔
اپیل میں نواز شریف کی نااہلی کے حوالے سے قانونی نقطہ اٹھایا گیا ہے کہ تنخواہ کے معاملات میں جب تک کوئی تنخواہ وصول نہیں کر لی جاتی تب تک یہ معاملہ انکم ٹیکس قوانین کے دائرکار میں نہیں آتا، اس معاملے کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔
ذرائع کے مطابق اپیل میں نواز شریف کی نااہلی کے حوالے سے قانونی نقطہ اٹھایا گیا ہے کہ تنخواہ کے معاملات میں جب تک کوئی تنخواہ وصول نہیں کر لی جاتی تب تک یہ معاملہ انکم ٹیکس قوانین کے دائرکار میں نہیں آتا، اس معاملے کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیئے نواز شریف وزیرِ اعظم پاکستان نہ رہے !
اس کے علاوہ جے آئی ٹی کی تحقیقات سے متعلق بھی قانونی نقاط اٹھائے گئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے کی گئی تحقیقات اس قدر ٹھوس نہیں کہ ان کی بنیاد پر ریفرنس دائر کئے جائیں، اس معاملے پر بھی نظرثانی کی جائے۔
رپورٹ کے مطابق یہ اپیل سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس میں دائر کی گئی ہے جسے بعدازاں ایک نوٹ کی صورت میں چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس بھیجا جائے گا، جو ججز کے شیڈول کو دیکھتے ہوئے اسے سماعت کیلئے مقرر کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس اعجاز الاحسن اس وقت تعطیلات پر ہیں اور بیرون ملک گئے ہوئے ہیں جن کی آئندہ ہفتے میں واپسی متوقع ہے اس لئے ہو سکتا ہے کہ درخواست سماعت کیلئے مقرر کرنے میں وقت لگ جائے اور ان کی واپسی پر ہی اس پر کوئی پیش رفت ہو سکے۔