لکھنو// ہاوڑہ سے امرتسر جارہی ایک ریل گاڑی میں بم اور اُسکے ساتھ لشکر کمانڈر ابودوجانہ کا بدلہ لینے کی دھمکی والا خط ملنے سے پورے ملک میں سنسنی پھیل گئی ہے۔بم کو ناکارہ بنایا گیا ہے جبکہ معاملے کی تحقیقات شروع کرنے کے ساتھ ساتھ سبھی ریلوے اسٹیشنوں پر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
ذراءکے مطابق دھماکہ خیز مواد مغربی بنگال کے ہاوڑہ اسٹیشن سے پنجاب میں امرتسر جانے والی اکال تخت ایکسپریس کے کوچ نمبر بی 3کے بیت الخلاءمیں پایا گیا اور اسے دیکھتے ہی پوری گاڑی میں سنسنی پھیل گئی۔ریلوے کے ملازمین نے بعدازاں رات1بجکر14منٹ پر امیٹھی ضلع کے اکبر گنج اسٹیشن پر گاڑی روکی اور بی3کے ساتھ ساتھ بی4کو بھی خالی کروادیا۔ایس پی پولس سُمترا یادو نے کہا ہے کہ ریلوے حکام کی اطلاع پر بم کو ناکارہ بنانے والے ایک دستہ کو بھیج کر گاڑی سے ملے بم کو ناکارہ بناکر ایک بڑے حادثے کو ٹال دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے ابو دوجانہ کا نو سال پر محیط لُکا چھُپی کا کھیل ختم!
ذرائع کے مطابق دھماکہ خیز پارسل کے ساتھ ایک خط ملا ہے جس پر لکھا تھا”دوجانہ کی شہادت کا بدلہ اب ہندوستان کو چُکانا پڑے گا“۔بتایا جاتا ہے کہ خط ہندی زبان میں لکھا گیا ہے اور اس میں کسی فرد یا تنظیم کا نام درج نہیں ہے۔ابودوجانہ ایک پاکستانی جنگجو اور جموں کشمیر میں لشکرِ طیبہ کے چیف تھے۔قریب دس سال تک وادی میں سرگرم رہنے والے دوجانہ وادی میں بڑے معروف و مشہور تھے اور قریب ایک دہائی کے دوران سرکاری فورسز کو کئی مرتبہ چکمہ دیتے رہنے کے بعد اُنہیں یکم اگست کو با الآخر جنوبی کشمیر میں پلوامہ ضلع کے ہکڈی پورہ گاوں میں اپنے ایک ساتھی عارف لیلہاری سمیت مار گرایا گیا تھا۔
”دوجانہ کی شہادت کا بدلہ اب ہندوستان کو چُکانا پڑے گا“۔
سرکاری ایجنسیوں نے ابودوجانہ کے مارے جانے کو ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اُنکے مارے جانے سے وادی میں جنگجوئیت کو بڑا دھچکہ پہنچایا گیا ہے۔دلچسپ ہے کہ اینکاونٹر میں پھنس جانے کے بعد ایک فوجی افسر نے کسی طرح اُن تک موبائل فون پہنچادیا اور اُنہیں سرنڈر ہونے کیلئے کہا۔انٹرنیٹ پر جاری ہوچکی اس گفتگو میں ابودوجانہ نے سرنڈر ہونے سے انکار کرتے ہوئے افسر کو اُن تک پہنچ جانے کیلئے مبارکباد دی تھی۔”یہ کھیل ہے کبھی ہم آگے اور آپ پیچھے اور کبھی آپ آگے اور ہم پیچھے،آپ کو مبارک ہو….آج آپپ نے پکڑ لیا،کرو جو کرنا ہے ،ہم سرنڈر نہیں کرسکتے کیونکہ ہم شہید ہونے کیلئے نکلے ہیں“۔
یہ بھی پڑھیئے ابو دوجانہ نے مرنے سے پہلے فوجی افسر کو مبارکباد دی!