کابل//فغانستان کی راجدھانی کابل میں ایک خودکش کار بم حملے میں زائد از 30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔حکام کے مطابق یہ خودکش حملہ پیر کو شہر کے مغرب میں شیعہ آبادی والے علاقے میں ہوا اور حملہ آور نے ایک ایسی بس کے قریب دھماکہ کیا جس میں وزارتِ کانکنی کے ملازمین سوار تھے۔
بھیڑ بھاڑ والے علاقہ میں ہوئے اس دھماکے میں تین گاڑیوں اور 15 دکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دھماکے میں کم سے کم 42 افراد زخمی ہوئے ہیںجن کی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
افغان وزارتِ داخلہ نے اسے ”انسانیت کے خلاف جرم“قرار دیا ہے جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے بھی اس خودکش حملے کی مذمت کی ہے۔ بھیڑ بھاڑ والے علاقہ میں ہوئے اس دھماکے میں تین گاڑیوں اور 15 دکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دھماکے میں کم سے کم 42 افراد زخمی ہوئے ہیںجن کی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ جس ضلعے میں یہ دھماکہ ہوا ہے وہاں شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والوں کی خاصی آبادی ہے۔ذرائع کے مطابق یہ حملہ حکومت کے ایک سینیئر اہل کار نائب چاف ایگزیکٹو محمد محقق کے مکان کے پاس ہوا ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ وہی اس کا ہدف تھے یا نہیں۔دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور امدادی اداروں کے کارکنوں نے زخمیوں اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا۔
سیاست داں محمد محقق کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ’ ‘ہم سمجھتے ہیں کہ حملہ آور محقق کے مکان کو نشانہ بنانا چاہتا تھا لیکن محافظ نے اسے روک دیا“۔اس دوران افغان طالبان کے ترجمان ذبیج اللہ مجاہد نے اپنی تنطیم کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
افغان دارالحکومت کابل حالیہ کچھ مہینوں سے اس طرح کے حملوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ گذشتہ مئی میں یہاں ایک ٹرک کے دھماکے میں تقریباً 90 افراد ہلاک ہوئے تھے۔اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس کی پہلی سہ ماہی میں افغانستان میں 1662 عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جس میں تقریباً 20 فیصد لوگ کابل میں ہلاک ہوئے ہوئے۔