نئی دلی// عالمی سطح پر مقبول اسلامی اسکالر اور اسلامک رسرچ فاونڈیشن کے صدر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا ہے۔ حکومتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نائیک مبینہ طور پر شدت پسندوں کی مالی معاونت کرنے اور منی لانڈرنگ کے الزامات کی صفائی دینے کیلئے تفتیشی ایجنسی این آئی اے کے سامنے پیش ہونے میں ناکام رہے ہیں۔
انسداد دہشت گردی کے ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ممبئی کے پاسپورٹ آفس نے نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی کی درخواست پر مبلغ ذاکر نائیک کا پاسپورٹ منسوخ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے ذاکر نائیک کو تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے بارہا نوٹس بھیجے لیکن وہ پیش نہیں ہوئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ
اس کے علاوہ 21 اپریل کو ایڈیشنل سیشن جج نے نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی کی خصوصی عدالت کی ہدایت پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ بھی جاری کیے تھے جبکہ 15 جون کو عدالت نے ذاکر نائیک کو پیش ہونے کے لیے باضابطہ حکم دیا تھا۔بیان کے مطابق مبلغ ذاکر نائیک کی جانب سے ان حکم ناموں پر عمل نہ کرنے کے بعد انسدادِ دہشت گردی کے ادارے نے وزارتِ خارجہ سے درخواست کی تھی کہ ان کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا جائے۔ذاکر نائیک نے رواں سال جنوری میں ہی اپنا پاسپورٹ رینیو کروایا تھا جس کی معیاد دس سال تھی۔
ممبئی کے رہنے والے مبلغ ذاکر نائیک گذشتہ سال یکم جوالائی کو ایک تبلیغی دورے پر باہر چلے گئے تھے اور اُنکی غیر موجودگی میں ٹیلی ویژن چینلوں نے اُنکے خلاف مہم شروع کی جسکے بعد وہ واپس نہیں لوٹے۔
اکیاون سالہ ذاکر نائیک اس وقت بھارت سے باہر ہیں اور ان پر دہشت گردوں کی معاونت اور منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں حالانکہ وہ مکرر ان الزامات کی تردید کرتے آرہے ہیں۔ممبئی کے رہنے والے مبلغ ذاکر نائیک گذشتہ سال یکم جوالائی کو ایک تبلیغی دورے پر باہر چلے گئے تھے اور اُنکی غیر موجودگی میں ٹیلی ویژن چینلوں نے اُنکے خلاف مہم شروع کی جسکے بعد وہ واپس نہیں لوٹے۔
ذرائع کے مطابق ان پر اپنی اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے نفرت پھیلانے، شدت پسندوں کی مالی معاونت کرنے اور کروڑوں روپوں کی منی لانڈرنگ کرنے کے الزامات ہیں جنہیں وہ خود ٹیلی ویژن چینلوں پر آکر بارہا مسترد کر چکے ہیں۔