اسلام آباد// جنوبی کشمیر میں یہاں کے سابق میرواعظ قاضی نثارکی برسی کے سلسلے میں یہاں تقاریب کا انعقاد جاری ہے جبکہ اُنکے فرزند اور اُمت اسلامی کے سربراہ قاضی یاسر نے پولس سے بچنے کے لئے روپوش رہنے کے بعد کل اچانک نمودار ہوکر ایک ریلی کی قیادت کی۔اس دوران جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں کل لگاتار چوتھے روز بھی آرونی کے معرکہ میں مارے گئے جنگجووں اور عام شہریوں کی یاد میں تعزیتی ہڑتال اجاری رہی۔
جنوبی کشمیر کے معروف اور ہر دلزیز رہنما کو نامعلوم بندوق برداروں نے اغوا کے بعد قتل کردیا تھا حالانکہ قاضی یاسر نے حال ہی الزام لگایا ہے کہ مرحوم رہنما کو خفیہ ایجنسیوں نے ایک خاص مقصد سے قتل کیا تھا۔
اپنے والد کی برسی کے موقعہ پر مختلف تقاریب سے قبل گرفتاری سے بچنے کے لئے قاضی یاسر15جون کو روپوش ہوگئے تھے تاہم کل وہ قصبہ کی مرکزی جامع مسجد سے نمودار ہوئے جسکے بعد اُنکی قیادت میں ایک بڑی ریلی نکالی گئی۔بعدازاں ڈاکٹر قاضی نثار کے مقبرہ پر اجتماعی فاتح خوانی ہوئی اور اُنہیں خراجِ قیدت پیش کیا گیا۔واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے معروف اور ہر دلزیز رہنما کو نامعلوم بندوق برداروں نے اغوا کے بعد قتل کردیا تھا حالانکہ قاضی یاسر نے حال ہی الزام لگایا ہے کہ مرحوم رہنما کو خفیہ ایجنسیوں نے ایک خاص مقصد سے قتل کیا تھا۔
دریں اثنا جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں کل بھی ہڑتال جاری رہی حالانکہ کئی علاقوں میں اِکا دُکا گاڑیاں حرکت میں رہیں۔یاد رہے کہ یہاں کے آرونی قصبہ میں گزشتہ جمعہ کو لشکرِ طیبہ کے نامور کمانڈر جنید متو کو اُنکے دو ساتھیوں سمیت مار گرایا گیا تھا جبکہ اس دوران محصور جنگجووں کے بچاو میں آ¾ے مظاہرین پر فائرنگ کرکے سرکاری فورسز نے ایک چودہ سالہ بچے اور 22سالہ نوجوان کو بھی مار ڈالا تھا۔اس واقعہ کے خلاف علیٰحدگی پسند قیادت کی کال پر ایک دن کے لئے کشمیر بند رہا تھا تاہم جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں کسی با اضابطہ کال کے بغیر کل بھی ہڑتال کا اثر باقی رہا۔