سرینگر// ریاست میں نئے ٹیکس قانون گُڈس اینڈ سروس ٹیکس یا جی ایس ٹی کے نفاذ سے متعلق بحث کے لئے بلائے گئے اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے قبل حزب اختلاف نیشنل کانفرنس نے سخت تیور دکھائے ہیں۔ پارٹی نے اس حوالے سے ایک کُل جماعتی میٹنگ بلائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین ہند کی101ترمیم کو ریاست میں لاگو کرنے سے ریاست کی مالی خود مختاری اور حاصل دیگر اختیارات کے ساتھ ٹکرانے کا احتمال ہے۔
نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی میں منعقد ہونے والی اس میٹنگ میں2سابق وزراء خزانہ عبدالرحیم راتھر اور محمد شفیع اوڈی نے بھی شرکت کی،جس کے دوران سابق وزرائے خزانہ نے جی ایس ٹی پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات کو محسوس کیا کہ آئینی ترمیم کی وجہ سے ریاست اور ریاستی عوام کو ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ میٹنگ کے دوران اس بات کا مشورہ دیا گیا کہ ریاستی سرکارکل جماعتی میٹنگ طلب کرے،جس کے دوران جی ایس ٹی پر بحث کی جائے تاکہ مختلف سیاسی جماعتوں کو جن خدشات کا احتمال ہے،انہیں دور کیا جائے۔
آئین ہند کی101ترمیم کو ریاست میں لاگو کرنے سے ریاست کی مالی خود مختاری اور حاصل دیگر اختیارات کے ساتھ ٹکرانے کا احتمال ہے۔
عبدالرحیم راتھر اور محمد شفیع اوڑی نے میٹنگ کے دوران مخلوط سرکار کو مشورہ دیا کہ جی ایس ٹی کو جموں کشمیر میں لاگو کرنے کیلئے خصوصی اجلاس طلب کرنے سے قبل تمام مسودے کو منظر عام پر لایا جائے تاکہ اس پر فریقین اور متعلقین میں کھلا بحث و مباحثہ ہو۔ نیشنل کانفرنس کے کور گروپ نے حکومت پر جموں کشمیر میں جلد بازی میں جی ایس ٹی لاگو کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’’ دہلی میں مسند اقتدار پربرجمان لوگوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے اقتدار حاصل کرنے کیلئے یہ لوگ عوامی مفادات کا سودا کر رہے ہیں‘‘۔نیشنل کانفرنس نے میٹنگ کے دوران کہا کہ وزیر خزانہ کوان معاملات پر وضاحت کرنی چاہے،اور ریاستی عوام کو دھوکہ نہیں دینا چاہے۔