بیجنگ//
بھارت کو چھوڑ کر چین میں کئی ملکوں کی جاری کانفرنس کے افتتاح پر چین نے ایک عالمی منصوبے پر ،جس میں سِلک روٹ یا شاہ راہِ ابریشم بھی شامل ہے،اربوں ڈالر لگانے کا وعدہ کیا ہے۔چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے”بیلٹ اینڈ روڈ“ نامی عالمی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
بیجنگ میں جاری کانفرنس کے آغاز پر مسٹر شی جن پنگ نے ”بیلٹ اینڈ روڈ فورم“ کے اپنے عالمی منصوبے کا خاکہ پیش کیا۔اس کے لیے انہوں نے 124 ارب ڈالر کی سکیم کا عہد کیا ہے۔ انہوں نے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا”تجارت معاشی ترقی کا اہم ذریعہ ہے“۔
اس دو روزہ سربراہی کانفرنس میں 20 سے زیادہ ممالک کے سربراہان مملکت شرکت کر رہے ہیںتاہم جاپان اوربھارت اس میں شریک نہیں ہےں۔”’بیلٹ اینڈ روڈ“ منصوبے کے تحت قدیم ”سلِک روٹ“ یا ”شاہراہِ ابریشم “کو دوبارہ قائم کرنا شامل ہے اور اس کے لیے بندرگاہوں، شاہراہوں اور ریل کے راستوں کے بنانے میں سرمایہ کاری کی جائے گی تاکہ چین کو ایشیا، یورپ اور افریقہ سے جوڑا جا سکے۔
نواز شریف نے کہا کہ چین کا یہ منصوبہ آنے والی نسلوں کے لیے تحفہ ہے۔
اس فورم میں پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف بھی اعلی سطحی مندوبین کے ساتھ شرکت کر رہے ہیںاور انہوں نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا جبکہ روسی صدر والادی میر پوتن کے علاوہ ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوغان اور اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی خطاب کریں گے۔نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں اس راہداری کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے تیزی سے مکمل ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کا یہ منصوبہ آنے والی نسلوں کے لیے تحفہ ہے۔
چینی صدر نے کہا”بیلٹ اینڈ روڈ کو فروغ دے کر ہم دشمنیوں کے کھیل کی پرانی راہ پر نہیں چلیں گے۔ اس کے برعکس ہم تعاون اور باہمی فائدے کا نیا ماڈل تیار کریں گے“۔چینی صدر نے مزید کہا”ہمیں تعاون کا کھلا میدان تیار کرنا چاہیے اور ایک کھلی عالمی معیشت کو فروغ دینا چاہیے“۔چینی صدر نے کہا”چین کسی کے اندرونی معاملات میں دخل دئے بنا اپنی ترقی کے تجربات میں تمام ممالک کو شریک کرنے کے لیے تیار ہے“۔انہوں نے مزید کہا”وہ خواہ ایشیا اور یورپ کے ہوں یا افریقہ اور امریکہ کے سب بیلٹ اینڈ روڈ کو تیار کرنے میں ہمارے تعاون کرنے والے شراکت دار ہیں“۔
صدر شی جن پنگ نے اپنے اس عالمی منصوبے کو ”صدی کا پراجیکٹ“قرار دیا اور کہا کہ اس سے دنیا بھر کے لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے اتوار کو بیجنگ میں اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اس سوچ کا مقصد خوشحالی کے لیے مجموعی اور قابل عمل ترقی کے ذریعے مختلف ممالک اور علاقے کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون منصوبے میں بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تقریباً 60 ممالک تجارت میں منسلک ہو جائیں گے۔