وادی میں 15سال بعد کریک ڈاون کے عمل کی بحالی کا فیصلہ

نوے کی دہائی کے کشمیرمیں اس طرح کے مناظرعام تھے

سرینگر//

جنوبی کشمیر میں فوج کے ایک نوجوان افسرکے اغوا اور قتل کے بعد فوج نے وادی میں پندرہ سال کے بعد بستیوں کا محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشی لینے کے متنازعہ اور تکلیف دہ عمل کو بحال کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عرف عام میں کریک ڈاون کہلائے جانے والا یہ عمل اب سے وادی میں جاری جنگجو مخالف آپریشن کا مستقل حصہ ہوگا۔اس دوران پولس نے نوجوان افسر کے قتل میں ملوث جنگجووں کی شناخت کر لئے جانے کا دعویٰ کیا ہے اور اس الزام کے ساتھ تین جنگجووں کا اشتہار جاری کیا گیا ہے۔

دفاعی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے کہا ہے کہ فوج نے ،اب،قریب پندرہ سال سے معطل کریک ڈاون کا سلسلہ بحال کرنے کا فیصلہ لیا ہے اور یہ جنگجو مخالف آپریشن کا مستقل حصہ ہوگا۔ان ذڑائع کے مطابق جنوبی کشمیر کے ترال،شوپیاں،پلوامہ،کولگام ودیگر علاقوں کے علاوہ وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں بستیوں کا محاصرہ کرکے گھر گھر تلاشی لی جاتی رہے گی۔یہ سبھی علاقے سال بھر سے جنگجوئیت سے کافی متاثر ہیں اور یہاں جنگجوئیانہ سرگرمیوں میں تشویشنا حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔

محاصرہ کرکے تلاشی کارروائی کا مطلب ایک وسیع علاقے کو فوجی محاصرے میں لیا جائے،لوگوں کو کسی کھلی جگہ جمع کیا جائے اور پھر فوجی پارٹیاں گھر گھر تلاشی لیں۔ریاستی میں جنگجوئیت کی شروعات کے ساتھ ہی یہ سلسلہ بھی شروع ہوگیا تھا اور اس نے یہاں کے لوگوں کو زبردست خوفزدہ کیا ہوا تھا۔مختلف سطحوں پر شدید مخالفت اور اس عمل سے لوگوں کے فوج اور سرکار سے متنفر ہونے کی وجہ سے پندرہ سال قبل یہ سلسلہ روک دیا گیا تھا اور لوگوں نے راحت کی سانس لی تھی۔فوج نے ہفتہ بھر قبل بھی جنوبی کشمیر میں ایک وسیع علاقے کا کریک ڈاون کرکے یہاں گھر گھر تلاشی لی تھی تاہم قریب چار ہزار فوجیوں کے ایک وسیع علاقے کو کھنگالے جانے کے با وجود بھی انہیں کسی جنگجو کو پکڑنے یا انکا اسلحہ بر آمد کرنے میں کوئی کامیابی نہیں ملی تھی۔اس فوجی آپریشن کے لئے تاہم فوج کے علاوہ ریاستی و مرکزی سرکار کو سرینگر سے لیکر دور دنیا تک بہت کچھ سننا پڑا تھا۔

ذرائع کا تاہم کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر میں ہر گذرتے دن کے ساتھ جنگجوئیانہ سرگرمیوں میں ہورہے اضافہ اور با الخصوص ایک نوجوان فوجی افسر کے اغوا اور قتل سے اشتعال میں آئی فوج نے باالآخرمحاصرے اور تلاشی کارروائی کی بحالی کا فیصلہ لیا ہے۔واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان لیفٹننٹ عمر فیاض کو گذشتہ دنوں مسلح جنگجووں نے ایک رشتہ دار کے گھر سے اغوا کرکے شوپیاں میں گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔فوج نے اس ہلاکت کو بُزدلانی قرار دیتے ہوئے اسکا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہوا ہے۔

Exit mobile version