گاندربل // سرینگر کے پڑوسی ضلع گاندربل میں پولس نے ایک پوری کرکٹ ٹیم کو گرفتار کر لیا ہے جس پر حال ہی کھیلے گئے ایک میچ کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم کے جیسی وردی پہننے اور وہاں کا قومی ترانہ گانے کا الزام ہے۔ٹیم کو ایک ویڈیو کے سماجی رابطے کی ویب سائٹوں پر وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے کہ جس میں کھلاڑیوں کا ”جُرم“عیاں ہے۔سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹوں پر دو ایک دن قبل ایک ویڈیو کلپ دیکھی گئی جس میں ایک پوری کرخت ٹیم کو بین الاقوامی کرکٹ ستاروں کی طرح کھڑا سبز وردی پہنے پاکستان کا قومی ترانہ ”پاک سرزمین شاد باد“گاتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔اس مختصر ویڈیو کو دیکھنے پر یوں لگتا تھا کہ جیسے پاکستان کی قومی ٹیم کہیں میچ کھیلنے سے قبل روایتی انداز میں اپنا ترانہ گا رہی ہو حالانکہ یہ گاندربل ضلع کے مقامی نوجوانوں کی ایک ٹیم تھی۔ویڈیو کے جاری ہوتے ہی یہ وائرل ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے اسے ہزاروں بار شئیر کیا گیا ، اس پر سینکڑوں کومنٹ اور لائکس آئے۔گاندربل پولس کے ایس پی فیاض احمد کے مطابق انہوں نے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایک ٹیم تشکیل دی جس نے ویڈیو میں نظر اںے والے لڑکوں کی پہچان کرکے کئی جگہوں پر چھاپے مارے اور ان سبھی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وادی کشمیر میں پیش آںے والا یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔
پولس کا کہنا ہے کہ معاملے کی گہرائی سے تحقیقات جاری ہے اور یہ دیکھا جارہا ہے کہ ان کھلاڑیوں نے خود ہی پاکستانی ٹیم کی مشابہت کی ہے یا یہ کوئی اور مقصد سے کیا گیا کام ہے۔معلوام ہوا ہے کہ ان لڑکوں سے پوچھ تاچھ جاری ہے اور یہ بات سامنے آںے ہے کہ ٹورنامنٹ کے منتظمین میں ایک کا تعلق سرینگر کے پائین علاقہ سے ہے جہاں آئے دنوں علیٰحدگی پسند نوجوان سنگبازی کرتے نظر آتے ہیں اور پاکستانی پرچم اٹھائے جلوس نکالتے رہتے ہیں۔پولس کا تاہم ماننا ہے کہ گرفتار شدگان کا ابھی تک کوئی مجرمانہ ریکارڈ سامنے نہیں آیا ہے اور ابھی تک کی تحقیقات کے مطابق وہ کسی خاص گروہ یا تنظیم وغیرہ کے ساتھ وابستہ نہیں ہیں اور ان میں سے کسی پر بھی ماضی میں کسی علیٰحدگی پسند سرگرمی کا کوئی الزام نہیں ہے۔البتہ پولس اس خدشے کو دور کرنا چاہتی ہے کہ اس ٹورنامنٹ کے پیچھے کوئی بُری نیت یا کوئی تخریبی سوچ کارفرما تو نہیں رہی ہے۔
وادی¿ کشمیر میں کرکٹ کا لوگوں کو جنون ہے اور پاکستانی ٹیم کے لئے حمایت کوئی راز نہیں ہے۔چناچہ ابھی تک کئی بار ایسا ہوا ہے کہ جموں کشمیر سے باہر کی یونیورسٹیز میں زیر تعلیم کشمیری طلباءنے پاکستان اور ٹیم انڈیا کے بیچ میچ کے دوران پاکستان کے لئے تالیاں بجائیں اور اس پر ہنگامے ہوئے۔میرٹھ کی ایک یونیورسٹی نے ایسا کرنے پر چند سال قبل ایک ساتھ کئی کشمیری طلباءکو نکال باہر کردیا تھا اور یہ معاملہ کئی دنوں تک سرخیوں میں رہا تھا۔البتہ مبصرین کا اندازہ ہے کہ گاندربل میں پیش آمدہ واقعہ کے پیچھے کوئی بڑا مقصد کارفرما نہیں ہوسکتا ہے اور یہ پاکستانی کھلاڑیوں کے لئے یہاں کے کرکٹ پرستاروں کی محبت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔تاہم بعض مبصرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ ہو نہ ہو ان کھلاڑیوں نے گرین شرٹ پہن کر نئی دلی کو چِڑانا چاہا ہو تاکہ یہاں کی صورتحال اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خاموشی ٹوٹ جائے اور مذاکرات کی ضرورت محسوس کی جائے۔یاد رہے کہ مرکز میں بی جے پی کی سرکار کے بر سر اقتدار آںے کے بعد سے ابھی تک مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے کوششیں ہونا تو دور مرکز نے اس حوالے سے خاص لب کشائی تک نہیں کی ہے۔چناچہ وزیر اعظم مودی کئی بار ریاست کے دورے پر آئے تاہم اپنے پیش رو وزرائِ اعظم یا بڑے لیڈروں کے برعکس انہوں نے مسئلہ کشمیر پر خاموشی اختیار کر رکھی حالانکہ کشمیر کی صورتحال دھماکہ خیز بنی ہوئی ہے اور مختلف حلقوں کی جانب سے کشمیری رہنماوں اور پاکستانی قیادت کے ساتھ مذاکرات کی شروعات کو وقت کی اہم ضرورت بتایا ہے۔وزیر اعظم نے حال ہی جموں-سرینگر شاہراہ پر ایشیاءکی طویل ترین ٹنل کا افتتاح کیا تو اس دوران بھی انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کرنے کی بجائے اپنی تقریر کو ”ترقی اور سیاحت“تک محدود رکھا۔مبصرین کا ماننا ہے کہ اس اپروچ کی وجہ سے وادی کشمیر میں نئی دلی کے تئیں بے گانگی، غصہ اور فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے۔