سرینگر(تفصیلات مانیٹرنگ)
پاکستانی وزارتِ داخلہ نے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد ہٹانے کے لیے فیس بُک کی انتظامیہ نے ایک وفد پاکستان بھجوانے پر رضامندی کا اظہار کیا کیا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے 14 مارچ کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرگستاخانہ مواد کو ہٹانے اور اس کا راستہ روکنے کے لیے فوری طور پر موثر اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس سے قبل 8 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی حکام کو سوشل میڈیا پر موجود تمام مذہب مخالف اور توہین آمیز مواد فوراً بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔
وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فیس بُک نہ صرف ان معاملات پر بات چیت کے لیے اپنا وفد پاکستان بھجوانے پر رضامند ہے بلکہ فیس بُک کی جانب سے اس معاملے پر مسلسل رابطے کے لیے ایک فوکل پرسن نامزد کر دیا گیا ہے۔
فیس بُک نے پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کی جانب سے لکھی گئے خط کے جواب میں کہا ہے کہ ہے کہ وہ ‘گستاخانہ مواد کے حوالے سے حکومت پاکستان کے تحفظات سے آگاہ ہیں اور باہمی مشاورت اور ڈائیلاگ سے مسئلے کا حل نکالنا چاہتے ہیں’۔خیال رہے کہ پاکستان میں ماضی میں بھی توہین آمیز مواد کی موجودگی پر مختلف ویب سائٹس پر بندش لگائی جا چکی ہے۔
سنہ 2012 میں پیغمبرِ اسلام کے بارے میں قابلِ اعتراض فلم ‘انوسنس آف مسلمز’ کی جھلکیاں دکھانے پر دنیا کی مقبول ترین ویڈیو سٹریمنگ ویب سائٹ یو ٹیوب پر پاکستان میں پابندی لگا دی گئی تھی اور تقریباً چالیس ماہ کی بندش کے بعد جنوری 2016 میں اسے اس وقت بحال کیا گیا تھا جب یوٹیوب نے پاکستان کا مقامی ورژن لانچ کیا تھا۔