گلگت // پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں ایک نوجوان ڈاکٹر اسامہ ریاض مریضوں کی سکریننگ کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے خود کورونا وائرس کا شکار ہونے کے باعث لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ ڈاکٹر اسامہ ریاض میں کورونا وائرس کی تصدیق چند دن قبل ہوئی تھی۔ یہ گلگت بلتستان میں کورونا سے ہونے والی پہلی ہلاکت ہے۔
گلگت بلتستان کے محکمہ اطلاعات نے ان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ’’کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر اسامہ ریاض جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔ ان کو قومی ہیرو کا درجہ دیا جائے گا“۔
ڈاکٹر اسامہ ریاض کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے چلاس سے تھا اور وہ گلگت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں جمعے کی رات سے انتہائی تشویش ناک حالت میں زیرعلاج تھے۔ ان کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیش نظر انہیں ونٹیلیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ ایک نوجوان ڈاکٹر، اسامہ ریاض، ایران اور دیگر علاقوں سے آنے والے زائرین کی ڈیوٹی کر رہے تھے اور وہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد تشویش ناک حالت میں زیر علاج تھے۔ان کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیش نظر انہیں ونٹیلیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر اسامہ ریاض گلگت میں پڑی بنگلہ جگلوٹ میں زائرین کی سکریننگ کی ڈیوٹی پر تعینات تھے اور جگلوٹ سونیار سکریننگ کیمپ میں خدمات سر انجام دیتے ہوئے کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے۔
ڈاکٹر اُسامہ ریاض کون تھے؟
گلگت بلتستان میں ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ اینڈ رورل ڈویلپمنٹ ریاض حسین کے صاحبزادے اسامہ ریاض ڈیڑھ سال قبل گلگت بلتستان محکمہ صحت میں بطور ڈاکٹر تعینات ہوئے تھے۔ مقامی صحافی مسعود احمد کے مطابق اسامہ ریاض کے کزن جنید نے بتایا کہ ڈاکٹر اسامہ کا ایک بھائی انجینئیر ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق تقریبا ایک ہفتہ قبل ڈاکٹراسامہ نے ایف سی پی ایس پارٹ ون کا امتحان بھی پاس کرلیا تھا۔
ان کے متعلق محمد جنید کا کہنا تھا کہ کچھ دن قبل جب ان سے کہا کہ احتیاط سے کام لیں اور وائرس سے بچاؤ کی ہر ممکن کوشش کریں تو ڈاکٹر اسامہ کا جواب تھا کہ ’’زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے یہ وائرس اس سے قبل کہ سوسائٹی میں پھیل جائے ہمیں اس کی روک تھام کی سرتوڑ کوشش کرنی ہے“۔
ڈاکٹر اسامہ نے قائداعظم میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی تھی جبکہ اگست 2019 میں انہوں نے پی پی ایچ آئی گلگت میں بطور ڈاکٹر کام شروع کیا تھا۔