سرینگر// سرینگر کی ایک معروف مسجد کے پیش امام اور نوجوان عالم دین مولانا عابد سلفی نے کرونا وائرس کے حوالے سے انتہائی احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہوئے نمازیوں ،با الخصوص مریضوں، کو فی الحال گھروں میں نماز پڑھنے کا مشورہ دیتے ایک دلچسپ واقع بیان کیا۔ امام حجر عسقلانی کے زمانے کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کس طرح مسلمانوں نے احتیاط چھوڑ کر فقط دعا پر بھروسہ کرکے بڑا نقصان اٹھایا تھا۔
نمازِ ظہر کے دوران مولانا عابد سلفی نے کہا ” اگر کوئی نمازی بیمار ہے،نزلہ زکام،کھانسی یا اس طرح کی کسی تکلیف کا شکار ہے تو بہتر ہے کہ وہ گھر میں نماز پڑھے۔ ابھی جب ہمیں ایک وبا نے گھیرا ہوا ہے، لازم ہے کہ ہم خود بھی احتیاط کریں اور دوسروں کو بھی تکلیف نہ پہنچنے دیں“۔ انہوں نے کہا کہ جو مسلمان مساجد میں نمازوں کا پابند رہا ہو اور پھر کسی تکلیف کی وجہ سے کچھ دیر کیلئے مسجد میں نہ آسکے، اسے گھر میں نماز پڑھنے کے باوجود بھی جماعت کا ثواب ملتا ہے۔ انہوں نے کہا ”بہتر ہے کہ گھروں میں نماز کا اہتمام ہو بلکہ آپ لوگ اپنے گھر والوں کو جماعت پڑھاسکتے ہیں“۔
ابھی چند ہی افراد متاثر تھے کہ لوگ احتیاط کرنے کی بجائے ایک کھلے میدان میں دعا کرنے کیلئے جمع ہوگئے۔کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس دعائیہ مجلس کے کچھ وقت بعد ہی اس قوم کے 40 ہزار افراد متاثر ہوئے
کرونا وائرس کی وبا پھوٹنے کی وجہ سے پوری دنیا کے ساتھ ساتھ کشمیر میں بھی صورتحال دھماکہ خیز اور پریشان کن ہے ۔ ماہرین نے اس وبا کو روکنے کیلئے لوگوں کو ایک دوسرے سے دور رہنے اور میل ملاپ نہ بڑھانے کا مشورہ دیا ہے یہاں تک کہ لوگوں کو گھروں کے اندر رکھنے کیلئے سرکار نے 31 مارچ تک کیلئے کرفیو جیسی پابندی لگادی ہے جبکہ اسکولوں کے ساتھ ساتھ کئی سرکاری محکموں کو بھی بند کرادیا گیا ہے۔
کئی علماء نے لوگوں کو مساجد کی بجائے گھروں کے اندر نماز پڑھنے کی اجازت دی ہوئی ہے یہاں تک کہ مذہبی تنظیم جمیعتِ اہلحدیث نے اسکے زیرِ انتظام مساجد میں جمعہ کے اجتماعات کو موقوف کردینے کا اعلان کیا ہوا ہے۔ تاہم مسلمان مساجد میں حاضری کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں۔
مولانا عابد نے مسلمانوں کو احتیاط کی اہمیت سمجھاتے ہوئے امام حجر عسقلانی کے زمانے کا ایک واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایک قوم میں کوئی بیماری پیدا ہوئی تھی تاہم ابھی چند ہی افراد متاثر تھے کہ لوگ احتیاط کرنے کی بجائے ایک کھلے میدان میں دعا کرنے کیلئے جمع ہوگئے۔کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس دعائیہ مجلس کے کچھ وقت بعد ہی اس قوم کے 40 ہزار افراد متاثر ہوئے اور یہ ایک وبا بن گئی۔
مذہبی تنظیم جمیعتِ اہلحدیث نے اسکے زیرِ انتظام مساجد میں جمعہ کے اجتماعات کو موقوف کردینے کا اعلان کیا ہوا ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ ابن حجر عسقلانی مشہور مؤرخ اور محدث تھے جنہوں نے بخاری کی شرح لکھی ہے۔ آپ کا عہد چودہویں صدی عیسوی کے نصفِ اول کے آخرسے لے کر پندرہویں صدی عیسوی کے نصفِ اول تک کا ہے۔ ان کا نام احمد ، كنيت ابوالفضل اور ان کا لقب شہاب الدين تھا تاہم مصر کے مشہور علمی خاندان آل حجر میں سے ہونے کی وجہ سے ابنِ حجر کے بطور مشہور ہوئے۔ اس عظیم خاندان مین محدثین وفقہا کثیر تعداد میں پیدا ہوئے۔
مولانا نے کہا کہ مساجد کو بند تو نہیں کیا جاسکتا ہے تاہم لوگ احتیاطاََ مشکل کے ٹل جانے تک گھروں کے اندر رہتے ہوئے عبادت کرسکتے ہیں۔