لیلتہ القدرمضان کے تیسرے عشرے کی پانچ طاق راتوں میں اکیس، تئیس، پچیس،ستائیس اور انتیس میں تلاش کریں۔اس شب کی عظمت و فضیلت اور اہمیت امتِ مسلمہ میں ہمیشہ سے مسلم رہی ہے اورکیوں نہ رہتی کہ یہ رات تو گناہ گاروں کی مغفرت اورمجرموں کی جہنم سے نجات کی رات ہے،یہ رات تو بارانِ رحمتِ یزدانی ،عنایات وظہورتجلیات ِ ربانی کی ہے۔یہ رات توذکروفکر، تسبیح وتلاوت، درود وسلام،توبہ و استغفار،عبادت و ریاضت اوراحتسابِ عمل کی ہے۔
اس مبارک و مقدس رات کے بارے میں قرآنِ مجید،فرقانِ حمید میں ارشادخداوندی ہے:
”بیشک ہم نے اس (قرآن)کوشبِ قدر میں اتاراہے، اورآپ کیا سمجھتے ہیں کہ شبِ قدرکیاہے؟شبَ قدرہزارمہینوں سے بہترہے۔اس (رات)میں فرشتے اورروح القدس (جبرئیل امین)اپنے پروردگارکے حکم سے ہرامر(خیر)کیلئے اترتے ہیں۔یہ (رات) سراسرسلامتی ہے،طلوعِ فجر تک“۔(سورة القدر)
اس سورة مبارکہ سے معلوم ہواکہ اس ایک رات کی عبادت ہزارمہینوں کی عبادت سے کہیں بہتروافضل ہے۔یہ اس امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلمپراللہ کااحسانِ عظیم ہے کہ اس نے امت کومختصر سی عمرمیں زیادہ سے زیادہ اجروثواب حاصل کرنے کیلئے اتنی عظیم رات عطا فرمائی۔شبِ قدرجوبہت ہی برکتوں،رحمتوں،نعمتوں اورسعادتوں کی رات ہے۔وہ شخص جس کواس عظیم رات کی معرفت اورعبادت وریاضت نصیب ہوجائے اوروہ اس رات کو عبادت وریاضت میں گزاردے تو گویا اس نے تراسی سال اورچارمہینوں سے بھی زیادہ زمانہ عبادت وریاضت گزارا،اوراس زیادتی کا بھی حقیقی حال معلوم نہیں کہ ہزارمہینوں سے کتنی افضل ہے۔اللہ تعالیٰ کایہ بہت ہی بڑاانعام ہے کہ اس نے امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کوشبَ قدرکی شکل میں ایک بہت عظیم اوربے پایاں نعمت عطا فرمائی ہے۔
شبِ قدرکی عظمت و فضیلت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس کی قدرومنزلت میں قرانِ کریم میں ایک پوری سورة ”سورة القدر“کے نام سے نازل کی گئی۔اس رات کو”شبِ قدر“اس لئے کہتے ہیں کہ اس شب میں سال بھرکے احکام نافذکئے جاتے ہیں اورفرشتوں کوسال بھرکے وظائف اورخدمات پر مامور کیا جاتا ہے اوریہ بھی منقول ہے کہ اس رات کو”لیلتہ القدر“اس لئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس رات میں ایک بڑی قدرومنزلت والی کتاب امت کیلئے نازل فرمائی اور یہ بھی کہا گیاہے کہ چونکہ اس شب میں اعمالِ صالحہ قبول ہوتے ہیں اوربارگاہِ رب العزت میں ان کی بڑی قدرکی جاتی ہے اس لئے اسے”لیلتہ القدر“کہتے ہیں۔
اس عظیم الشان رات کے بارے میں شبِ قدر کے افضل ترین اعمال میں غروبِ آفتاب سے لیکر صبح صادق تک رات بھرعبادت وریاضت کرنا،نوافل ادا کرنا ،قرآنِ مجیدکی تلاوت کرنا،صدقہ وخیرات کرنا،ذکر اذکار کرنا،اپنے گناہوں سے توبہ کرنا،اپنے لئے،اپنے ماں باپ کیلئے ،اپنے عزیزو اقارب کیلئے،اپنے اساتذہ کیلئے اوراپنے تمام مسلمانوں کیلئے اللہ تبارک وتعالیٰ سے رحمت ومغفرت کی دعائیں کرنا،فراخی رزق،امن وسلامتی اوردین ودنیاکی خیراور بھلائیاں مانگنا اور حضوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پرہدیہ درودوسلام بھیجناوغیرہ خصوصیت سے شامل ہیں۔
یوں توکوئی لمحہ اس کی عطا سے خالی نہیں،اگر اللہ کی عطا نہ ہوتوساراعالم ویران ہوجائے مگراس کی نوازشوں اورانعام و اکرام کاجواندازلیلتہ القدر میں ہوتاہے وہ کسی اوررات میں نظرنہیں آتا۔اس رات میں اس نے اپنامقدس کلام اتارا، اوراس نعمت سے کتنی ہی نعمتوں کے دروازے کھلے ہوں گے۔اس رات کے عبادت گزاروں پرغروبِ آفتاب سے لیکر طلوع فجر تک نوربرستا ہے،رحمتیں ہزارگنابڑھ جاتی ہیں۔یہ رات اپنی قدروقیمت کے لحاظ سے،اس کام کے لحاظ سے جواس رات انجام پایا،ان خزانوں کے لحاظ سے جواس رات میں تقسیم کئے جاتے اورحاصل کئے جاسکتے ہیں،ہزارمہینوں سے بہترہے، جو اس رات عبادت کرے ،اس کوگناہوں کی بخشش کی بشارت دی گئی ہے۔ہررات کی طرح اس رات میں بھی وہ گھڑی ہے جس میں دعائیں قبول کی جاتی ہیں اوردین ودنیاکی جوخیر و بھلائی مانگی جائے ،وہ عطاکی جاتی ہے۔
اس عظیم الشان رات کی عظمت وفضیلت کا ذکر کرتے ہوئے حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب لیلتہ القدر ہوتی ہے تو حضرت جبرئیل امین فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ زمین پراترتے ہیں اورملائکہ کا یہ گروہ ہراس بندے کیلئے دعائے مغفرت اورالتجائے رحمت کرتا ہے،جوکھڑے یا بیٹھے ہوئے ا للہ کاذکراور عبادت میں مشغول ہوتاہے۔جب کہ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ فرشتے ان بندوں سے مصافحہ کرتے ہیں۔کتنا خوش قسمت،خوش نصیب اوربلند اقبال ہے وہ بندہ جواس رات کواپنے پروردگارکی یادمیں بسر کرتا ہے۔یہ وہ رات ہے جو صاحبانِ ایمان کیلئے مغفرت و رحمت کاپیغام لیکرآتی ہے۔ وہ رات جورزق مانگنے والوں کورزق،عافیت چاہنے والوں کوعافیت،صحت کی تمناکرنے والے کوتندرستی،خیرکے بھکاریوں کوخیر،مغفرت کے متلاشیوں کو بخشش عطاکرتی ہے۔
یہ وہ رات ہے جوسراسرامن کی پیغامبراورسراپا سلامتی ہی سلامتی ہے۔وہ لوگ کتنے سعادت مند، خوش نصیب اورخوش قسمت ہیں جو اس مبارک رات کواللہ وحدہ لاشریک کی عبادت و بندگی کرتے ہیں اور رزقِ حلال مانگ کر خزانہ غیب سے مالا مال ہوتے ہیں۔بیماریوں اورمصیبتوں سے پناہ مانگ کران سے خلاصی حاصل کرتے ہیں۔اس رات اللہ جل شانہ کی طرف سے مسلمانوں کیلئے عام معافی کا اعلان ہوتا ہے۔یہ روح پروراورایمان افروزکیفیت غروبِ آفتاب سے طلوعِ فجر تک برابر جاری رہتی ہے۔
”میں تمہارے گھر میں باربارآتا رہوں گا،یہاں تک کہ تم میں سے کسی کو بھی باقی نہ چھوڑوں گا“۔یہ الفاظ اس کے ہیں جو ہر گھر،ہر عالیشان محفل اور ہر اس جگہ آتا ہے جہاں کوئی متنفس رہتا ہے۔دنیا میں کوئی انسان ایسا نہیں جس کے پاس ملک الموت نے نہیں آنا۔ہر ایک کے پاس آنا ہے،شاہ و گدا کے پاس بھی، امیر و غریب کے پاس بھی ،صحت مند اور بیمار کے پاس بھی،نبی اور ولی کے پاس بھی،کوئی حاجب و دربان،کوئی چوکیداراورپہرے داراورکوئی تالہ ودروازہ اسے اندر جانے سے نہیں روک سکتا۔ یادرہے کہ کتابِ زندگی کے ورق برابر الٹ رہے ہیں ہرآنے والی صبح ایک نیا ورق الٹ دیتی ہے یہ الٹے ہوئے ورق بڑھ رہے ہیں اور باقی ماندہ ورق کم ہو رہے ہیں اورایک دن وہ ہوگا جب ہم اپنی زندگی کاآخری ورق الٹ رہے ہوں گے،جونہی آنکھیں بند ہوں گی یہ کتاب بھی بندہوجائے گی اورہماری یہ تصنیف محفوظ کردی جائے گی….روزانہ کیاکچھ لکھ کرہم اس کا ورق الٹ دیتے ہیں…. ہمیں شعورہویانہ ہوہماری یہ تصنیف تیارہورہی ہے اورہم اس کی ترتیب وتکمیل میں اپنی ساری قوتوں کے ساتھ لگے ہوئے ہیں اس میں ہم وہ سب کچھ لکھ رہے ہیں جو ہم سوچتے ہیں دیکھتے ہیں سنتے ہیں اور سناتے ہیں اس میں صرف وہی کچھ نوٹ ہو رہا ہے جوہم نوٹ کر رہے ہیں، اس کتاب کے مصنف ہم خود ہیں۔ذرا سوچیں ….غور کریں کہ ہم اپنی کتابِ زندگی میں کیا درج کر رہے ہیں؟اللہ تعالی ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنی کتابِ زندگی میں اچھے اعمال درج کریں۔
اس عظیم الشان رات کے بارے میں شبِ قدر کے افضل ترین اعمال میں غروبِ آفتاب سے لیکر صبح صادق تک رات بھرعبادت وریاضت کرنا،نوافل ادا کرنا ،قرآنِ مجیدکی تلاوت کرنا،صدقہ وخیرات کرنا،ذکر اذکار کرنا،اپنے گناہوں سے توبہ کرنا،اپنے لئے،اپنے ماں باپ کیلئے ،اپنے عزیزو اقارب کیلئے،اپنے اساتذہ کیلئے اوراپنے تمام مسلمانوں کیلئے اللہ تبارک وتعالیٰ سے رحمت ومغفرت کی دعائیں کرنا،فراخی رزق،امن وسلامتی اوردین ودنیاکی خیراور بھلائیاں مانگنا اور حضوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پرہدیہ درودوسلام بھیجناوغیرہ خصوصیت سے شامل ہیں۔ چونکہ یہ رات بڑی بابرکت اورمقبولیت کی ہے اس لئے اللہ تعالیٰ کی رضااوراس کے انواروتجلیات کے حصول کیلئے جس قدرہوسکے،اللہ تعالیٰ کے حضوررورو کراورگڑگڑاکراپنے گناہوں سے توبہ کی جائے اوربالخصوص مسلم امہ اور پاکستان کیلئے جواس وقت دشمنوں کی سازشوں کانشانہ بناہوا ہے۔