سرینگر// جموں کشمیر سرکار نے ڈل جھیل اور مغل باغات کے علاقہ میں ٹریفک کا دباو کم کرنے کیلئے ڈل جھیل کے کنارے چلنے والی سڑک کو وسعت دیکر چار گلیاروں کا بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جس میں ”سائیکل ٹریک اور والک وے“بھی شامل ہے۔اس سلسلے میںسنیچر کو ڈویژنل کمشنر کشمیر کی سربراہی میں ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی ہے جس میں منصوبے پر 12جون کو”علامتی طور“ کام شروع کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔منصوبے کو خاص اہمیت کا حامل بتاتے ہوئے ڈویژنل کمشنر نے اسکی معیاد بند تکمیل کو یقینی بنانے کیلئے اعلیٰ افسروں پر مشتمل ایک سب کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جسے اگلے ہفتے پہلی میٹنگ کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
ذرائعع کے مطابق33کروڑروپے کی لاگت والے چار گلیاروں کے” بلیوارڈ سڑک پروجیکٹ“کے حوالے سے یہ اہم میٹنگ تھی جس میں 12جون سے کام شروع کرنا طے پایا ہے۔یہ پروجیکٹ نہروپارک سے کرالہ سنگری تک محیط ہوگا۔ڈویژنل کمشنر نے پروجیکٹ کو شروع کرنے کے لئے متعلقہ محکموں کو زمینی سطح پر کام شروع کرنے اورتمام لوازمات مکمل کرنے کی ہدایت دی تاکہ سائیکل ٹریفک اورواک وے کی علامتی تعمیر کے کام کام آغا ز کیا جاسکے۔
یہ پروجیکٹ نہروپارک سے کرالہ سنگری تک محیط ہوگا۔ڈویژنل کمشنر نے پروجیکٹ کو شروع کرنے کے لئے متعلقہ محکموں کو زمینی سطح پر کام شروع کرنے اورتمام لوازمات مکمل کرنے کی ہدایت دی تاکہ سائیکل ٹریفک اورواک وے کی علامتی تعمیر کے کام کام آغا ز کیا جاسکے۔
کمشنر نے متعلقہ آفیسران کو ہدایت دی کہ پروجیکٹ کی عمل آوری کے دوران وائلڈ لائف یا ماحولیات پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہیے جو کہ ریاست کے ساتھ بھی جُڑا ہوا ہے۔صوبائی کمشنر نے بلا خلل کام کی تعمیر کو یقینی بنانے کے لئے ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر کی صدارت میںایک سب کمیٹی کی بھی تشکیل دی ۔جس میں ٹریفک ایڈوائزر ،وی سی لاﺅڈا ،چیف انجینئر پی ایچ ای ،سپر انٹنڈنگ انجینئران آر اینڈ بی ،پی ڈی ڈی اورچیف وائلڈ لائف وارڈن ممبران ہوں گے۔سب کمیٹی ایک ہفتے کے اند راندر میٹنگ منعقد کرے گی۔جس کے بعد صوبائی کمشنر کے دفتر کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔
ڈویژنل کمشنر نے کہا کہ چار گلیاروں والے بلیوارڈ سڑک پروجیکٹ کی تکمیل سے اہم شاہراہ پر ٹریفک کا دباﺅ کم ہوگا۔جس سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں کو بھی سہولیات میسر ہوں گی۔واضح رہے کہ یہ سڑک ڈل جھیل کے کنارے کے ساتھ چلتی ہے تاہم اسکے خاصا وسیع نہ ہونے اور یہاں سیاحون کا رش لگے رہنے کی وجہ سے اس علاقے میں اکثر پریشان کردینے والا ٹریفک جام ہوتا ہے۔اندازہ ہے کہ نئے منصوبے کی تکمیل پر یہاں ٹریفک کا دباو کم ہوگا اور سیاحوں کو ذہنی کوفت سے نجات ملے گی اور وہ ڈل کے نظارے کا مزید دلچسپی سے لطف اٹھاسکتے ہیں جو سیاحتی صنعت کیلئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔